کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 783
جواب:بلاشبہ آپ کے ساتھ جو ہوا اور جس نے کیا،بہت غلط کیا ہے۔اگر آپ نے علم و بصیرت کے ساتھ اس برائی کی نشاندہی کی تھی اور تم پر انکارِ منکر واجب تھا،اور اب جبکہ انہوں نے آپ کو وہاں سے نکال دیا ہے اور اپنے آپ کو آپ سے مستغنی کر لیا ہے،گھبرانا نہیں چاہیے ۔آپ نے بہرحال اپنے رب کو راضی کیا ہے اور اپنا ایک فریضہ ادا کیا ہے۔امور سب کے سب اللہ کے ہاتھ ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے،تو اسے چاہیے کہ اپنے ہاتھ سے روکے،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے کہے،اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے،اور یہ ایمان کا ضعیف ترین درجہ ہے۔"[1] اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ (التوبہ:9؍71) "اہل ایمان مرد اور اہل ایمان عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں،نیکی کی تلقین کرتے اور برائی سے روکتے ہیں۔" اور فرمایا: كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللّٰهِ ۗ (آل عمران:3؍110) "تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لیے برپا کیا گیا ہے۔تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہو۔" اگر آپ نے یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور اس کی رضا جوئی میں کیا ہے تو ان شاءاللہ اس کا انجام بہت عمدہ ہو گا،اور اس کا کوئی نقصان نہیں ہو گا،اللہ عزوجل آپ کو ان سے بے پروا کر دے گا۔رزق اللہ کے ہاتھ میں ہے،سب بھلائیاں اسی کے پاس ہیں،اور اسی کا فرمان ہے: وَمَن يَتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا﴿٢﴾وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ (الطلاق:65؍2۔3) "جو کوئی اللہ کا تقویٰ اختیار کرے گا،اللہ اس کے لیے نکلنے کی کوئی راہ بنا دے گا،اور اس جگہ سے رزق عنایت فرمائے گا جس کا اسے کوئی خیال و گمان بھی نہ ہو گا۔"
[1] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان کون النھی عن المنکر من الایمان،حدیث:49سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب الخطبۃ یوم العید،حدیث:1140وسنن الترمذی،کتاب الفتن،باب تغییر المنکر بالید اوباللسان اوبالقلب،حدیث:2172۔