کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 782
نہیں کرتے ہیں،وہ وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔" صحیحین میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی رعیت اور ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا۔مرد اپنے گھر والوں کا راعی اور ذمہ دار ہے،اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا۔عورت اپنے شوہر کے گھر کی ذمہ دار ہے،اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔خادم اپنے مالک کے مال کا راعی اور ذمہ دار ہے،اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا۔خبردار!تم میں سے ہر شخص راعی اور ذمہ دار ہے اور اپنی رعیت اور ذمہ داری کے متعلق پوچھا جائے گا۔"[1] سنن ابی داؤد میں جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی علیہ السلام نے فرمایا: "بچے سات سال کے ہوں تو انہیں نماز کا حکم دو۔(اگر نہ پڑھیں اور) دس سال کے ہو جائیں تو انہیں سزا دو اور انہیں بستروں میں الگ الگ کر دو۔" [2] الغرض عورت کے ذمے ہے کہ اپنے بچوں کی تربیت میں محنت کرے۔یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی وقت اچانک لائن میں کھڑا کر کے حاضری لگانی شروع کر دے (بلکہ یہ ایک ہمہ وقتی اور مسلسل عمل ہے)۔کہا جاتا ہے کہ راعی اور ذمہ دار کو محتاط رہنا چاہیے کہ کہیں اپنی اولاد کی طرف سے نقصان نہ اٹھا بیٹھے۔ میں آپ لوگوں کو نصیحت کرتا ہوں بلکہ خود بھی اس کا محتاج ہوں۔اگر تو آپ نے اللہ تعالیٰ سے عہد کیا ہے کہ علم حاصل کریں گی اور دین میں فہم پیدا کریں گی اور دعوت کا کام بھی سر انجام دیں گی،تو یہ سب حسب استطاعت ہی ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا ۚ (البقرۃ:2؍286) "اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی ہمت سے زیادہ کا مکلف نہیں ٹھہراتا ہے۔" (محمد بن عبدالمقصود) سوال:میں ایک مدرسہ میں بطور نرس کام کرتی تھی۔میں نے اپنے کام میں بعض چیزیں غیر شرعی پائیں تو ان پر انکار کیا،جس کی وجہ سے مجھے کام سے نکال دیا گیا اور پھر مجھے کئی ایک نفسیانی الجھنوں کا شکار بھی ہونا پڑا ہے۔اور اب میں اپنے بچوں سے کہتی ہوں کہ کسی برائی کا انکار نہ کریں۔مجھے اس بارے میں کوئی رہنمائی دیں،اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔
[1] صحیح بخاری،کتاب الاستقراض واداءالدیون والحجر،باب العبد راع فی مال سیدہ،حدیث:2278وصحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب فضیلۃالامام العادل وعقوبۃ الجائز،حدیث:1829وسنن ابی داود،کتاب الخراج والفیءوالامارۃ،باب مایلزم الامام من حق الراعیۃ،حدیث:2928۔ [2] سنن ابی داود،کتاب الطہارۃ،باب متی یومر الغلام بالصلاۃ،حدیث:495مسند احمد بن حنبل:2؍180،حدیث:6689۔