کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 781
فتنے میں مبتلا کریں گے اور وہ دین کے مسائل نہیں سمجھ پائے گی۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:کیا عورت بھی تبلیغ و دعوت کی پابند ہے؟ تو وہ یہ کام کس طرح کرے؟ جواب:اس مسئلے میں عورت بھی مرد ہی کی طرح ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دے۔کیونکہ قرآن کریم اور سنت مطہرہ کی نصوص اس بارے میں بالکل واضح ہیں اور اہل علم نے اس کی صراحت کی ہے۔عورت کے بھی یہی ذمے ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے سلسلہ میں وہی آداب اختیار کرے جو مرد کے لیے ہیں۔گھبراہٹ،بے صبری،یا لوگوں کا اسے حقیر جاننا یا برا بھلا کہنا یا مذاق اڑانا وغیرہ امور سے اسے بے دل نہیں ہونا چاہیے بلکہ تحمل اور صبر سے کام لینا چاہیے ۔پھر اسے ایک اور بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اجانب سے پردہ کرنے اور عفت و پاک دامنی میں بہترین نمونہ ہو،مردوں کے ساتھ اختلاط نہ کرے۔اپنی دعوت میں ان تمام امور کا خاص خیال رکھے۔اگر کہیں مردوں کو کچھ کہنا ہو تو پردے سے کہے۔عورتوں کو دعوت دینے میں حکمت سے کام لے،اور اپنے اخلاق و سیرت میں پاک صاف ہو۔ایسا نہ ہو کہ اس پر اعتراض کیا جانے لگے کہ خود کیوں نہیں کرتی ہے۔اس کا لباس ایسا ساتر ہو کہ دوسروں کے لیے فتنے کا باعث نہ ہو۔ہر طرح کے اسباب فتنہ اور اظہار محاسن سے دور ہو۔کلام میں قابل اعتراض لوچ نہ ہو۔بلکہ دعوت دین ہی اس کا مطمح نظر ہو کہ اس کے اپنے دین یا اس کی شہرت کو نقصان نہ پہنچے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:اللہ تعالیٰ نے مجھ پر احسان کیا ہے کہ دعوت و تبلیغ کا کام کرنے لگی ہوں،وسعت بھر پڑھتی ہوں اور قرآن مجید بھی یاد کرتی ہوں۔مگر پہلے بچے چھوٹے تھے،اب بڑے ہو گئے ہیں،ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں اور بیمار بھی رہنے لگی ہوں۔دعوت کا کام جو ہو سکے کرتی ہوں۔لیکن یہ احساس بڑی شدت سے ہے کہ میں کماحقہ علم حاصل نہیں کر رہی۔بیٹی سولہ سال کی ہو گئی ہے اور مجھے زیادہ وقت گھر پر رہنا ہوتا ہے۔تو اگر میں گھر ہی میں رہوں اور مطالعہ کروں اور ممکن حد تک دعوت کا کام بھی کروں تو کیا میں اس میں گناہ گار تو نہ ہوں گی کہ آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی اور بچوں کو ترجیح دینے کی مجرم گردانی جاؤں؟ جواب:نہیں،ہرگز نہیں،آپ ان میں سے نہیں ہیں۔بلکہ بچوں کی تربیت اور ان کا خیال رکھنا ماں باپ کے لیے سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔افسوس یہ کہ ہم لوگ اس پہلو سے بہت تقصیر کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللّٰهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴿٦﴾(التحریم:66؍6) "اے ایمان والو!اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچا لو،جس کا ایندھن لوگ ہوں گے اور پتھر،اس پر بڑے ترش رو اور سخت فرشتے مقرر ہیں،اللہ جو انہیں حکم دے وہ اس کی نافرمانی