کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 779
"مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا" "جو ہمیں دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔"[1] یا دوسرے الفاظ ہیں "جو دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں۔"[2] اور جیسا کہ معلوم و معروف ہے کہ خالص اجزاء کی اشیاء مہنگی فروخت ہوتی ہیں۔اس صورت میں مصنوعی اجزاء کی چیز کو خالص اور اصل کہہ کر فروخت کرنا،اس میں اپنے صارفین کو بھی دھوکہ دینا ہے،اور بسا اوقات یہ چیزیں کچھ لوگوں کے لیے بہت نقصان دہ بھی ہوتی ہیں،بالخصوص جن کو ڈاکٹر نے ایسی مصنوعی اشیاء کے استعمال سے روکا ہو۔اس طرح سے انہیں دھوکہ دینے کے ساتھ ساتھ نقصان دہ بنانا بھی ہے۔تو آپ کو ان کا شریک اور حصہ دار نہیں بننا چاہیے ۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ (المائدہ:5؍2) "نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور ظلم کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد نہ کرو۔" (محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک خاتون اپنے ساتھ والیوں کو کس طرح نصیحت کرے اور سمجھائے جو بے پردگی اور اختلاط کی مرتکب ہوں؟ جواب:ان کو نصیحت کرنی چاہیے کہ تم میری دینی بہن ہو،تمہیں نامحرم اور اجنبی مردوں میں گھلنے ملنے اور پردہ نہ کرنے سے بچنا چاہیے ۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ (الاحزاب:33؍53) "اور جب تم ان سے کوئی سامان وغیرہ طلب کرو تو پردے کے پیچھے سے طلب کرو۔یہ انداز تمہارے اوران عورتوں کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہو گا۔" اور اس کے علاوہ بھی دیگر آیات اوراحادیث انہیں سناؤ اور واضح کرو کہ شریعت مطہرہ کی مخالفت کا نتیجہ بہت خطرناک ہے۔اسے چاہیے کہ اپنی ان دینی بہنوں کو بتائے کہ ہم سب پر فرض ہے کہ اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے اپنے آپ کو بچائیں،نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کے معاون بنیں اور حق کی وصیت
[1] صحیح مسلم،کتاب الایمان،کتاب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم:مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا ،حدیث:101سنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب النھی عن الغش،حدیث:2225ومسند احمد بن حنبل:2؍50،حدیث:5113۔ [2] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم من غشنا فلیس منا،حدیث:102وسنن الترمذی،کتاب البیوع،باب کراھیۃ الغش فی البیوع،حدیث:1315السنن الکبری للبیھقی:5؍320،حدیث:10514۔