کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 775
کے سامنے اپنا چہرہ کھولنا چاہیے جن سے کسی فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔اور یہ آدمی جو اپنی بھتیجیوں سے فحش مذاق کرتا ہے اس کے معنی یہ ہیں کہ اس سے فتنے کا اندیشہ ہے۔ اور اسباب فتنہ سے کنارہ کش ہونا واجب ہے۔اور یہ کوئی انہونی بات نہیں،بعض میں ایسا ہونا عین ممکن ہے کہ وہ اپنی محرم لڑکیوں کی طرف برائی سے مائل ہو جاتے ہیں۔کچھ ایسی خبریں بھی ملی ہیں کہ بھائی اپنی پدری بہن سے ملوث ہو گیا بکہ اس سے بھی بڑھ کر اپنی ماں سے ملوث ہو گیا۔ولا حول ولا قوۃ الا باللہ۔ذرا قرآن کریم کے الفاظ پر غور کریں: وَلَا تَنكِحُوا مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ ۚ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاءَ سَبِيلًا﴿٢٢﴾(النساء:4؍22) "اور مت نکاح کرو ان عورتوں سے جن سے تمہارے آباء نے نکاح کیا ہو،سوائے اس کے جو ہو چکا۔بلاشبہ یہ بے حیائی اور اللہ کی ناراضی کا کام ہے اور بری راہ ہے۔" زنا کے متعلق فرمایا: وَلَا تَقْرَبُوا الزِّنَىٰ ۖ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَسَاءَ سَبِيلًا﴿٣٢﴾(بنی سرائیل:17؍32) "اور زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو۔بلاشبہ یہ بے حیائی کا کام اور بری راہ ہے۔" پہلے مقام پر صرف " فاحشة" نہیں بلکہ ساتھ " مقتا" بھی فرمایا ہے،جو دلیل ہے کہ اپنی محارم بالخصوص باپ کی بیوی سے نکاح کرنا زنا سے بھی برا کام ہے۔ خلاصۃ الجواب یہ ہے کہ ان لڑکیوں پر واجب ہے کہ اپنے اس چچا سے کنرہ کش رہیں اور اس کے سامنے اپنے چہرے نہ کھولیں جب تک کہ وہ اپنے گندے مذاق سے بازنہ آئے جو شبہ کا باعث ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اپنے محرم اقرباء کو بوسہ دینا کیسا ہے؟ اگر کسی عورت کا بھائی بے نماز ہو تو کیا وہ اس سے مصافحہ کر سکتی ہے؟ جواب:اپنے محرم رشتہ داروں کو بوسہ دینا،اگر شہوانی جذبات سے ہو،مگر یہ بات بعید ہے،یا اندیشہ ہو کہ اس سے جذبات کو انگیخت ہو گی،یہ بھی بعید ہے،مگر ممکن ہے کسی وقت کچھ ہو جائے مثلا جب تعلق رضاعی یا سسراالی ہو۔اپنے قرابت داروں میں،میں سمجھتا ہوں ایسے نہیں ہوتا۔بہرحال اگر اندیشہ ہو کہ اس سے انگیخت ہو سکتی ہے تو یہ بلاشبہ حرام ہے۔اگر یہ اندیشہ نہ ہو تو سر اور پیشانی پر بوسہ دینے میں کوئی حرج نہیں،مگر رخساروں اور ہونٹوں سے بچنا چاہیے ۔البتہ اپنی بیٹی یا ماں اپنے بیٹے کو دے تو معاملہ آسان ہے۔سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے جبکہ وہ بیمار تھیں،تو انہوں نے ان کے رخسار پر بوسہ دیا اور پوچھا:بٹیا تمہارا