کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 771
بہرحال اجنبی عورت کے ساتھ مرد کی خلوت اور علیحدگی شرعا حرام ہے،خواہ وہ اس کا معالج اور طبیب ہی کیوں نہ ہو۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ( ما خلا بامرأة إلا كان الشيطان ثالثهما) "جب بھی کوئی مرد کسی اجنبی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان کا تیسرا شیطان ہوتا ہے۔" [1] لہذا ان دونوں کے ساتھ کسی نہ کسی کو ضرور ہونا چاہیے ۔وہ شوہر ہو یا کوئی اور محرم مرد۔اگر مرد میسر نہ ہو تو کوئی قرابت دار عورت۔اگر یہ بھی نہ ہو اور علاج میں تاخیر ممکن نہ ہو تو کم از کم نرس کو ضرور ڈاکٹر کے پاس ہونا چاہیے۔ تاکہ ممنوعہ خلوت سے بچاؤ ہو جائے۔ (4) ۔۔بچی کے چھوٹی شمار ہونے کی عمر کا مسئلہ:جب تک بچی سات سال کی نہ ہو جائے،وہ صغیر السن سمجھی جاتی ہے،اور بقول فقہاء اس کے لیے "عورہ" کا حکم نہیں ہے۔سات سال کی ہو جائے تو اس کے لیے "عورہ" کا حکم ہو گا،یعنی اس کا جسم چھپایا جائے۔اگرچہ اس کے اور اس سے بڑی کی "عورہ" میں فرق ضرور ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:اس بات کا کیا حکم ہے کہ عورت کے جادو کا علاج کرتے ہوئے اسے چھوا جاتا ہے،جبکہ دوسرے لوگ بھی موجود ہوتے ہیں،اور وہ بھی اپنے چہرے سے کپڑا اتار دیتی ہے،اور آج کل اس طرح علاج کرنے والوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ اور جنوں سے ایسی ایسی باتیں پوچھی جاتی ہیں جن کا معالج کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا؟ جواب:اس مسئلہ میں بہت سے لوگ ملوث ہیں اور قلت علم کی وجہ سے عورتوں کے فتنہ میں بھی پھنس جاتے ہیں۔صحیحین میں سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے بڑھ کر اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔"[2] اور آپ کا ایک فرمان یوں بھی ہے:
[1] بعینہ یہ الفاظ مجھے نہیں مل سکے،شاید روایت بالمعنی ذکر کی گئی ہے۔بہرحال ایک روایت میں اس سے ملتے جلتے یہ الفاظ موجود ہیں:ماخلا رجل وامراۃالاخل الشیطان بینھما۔دیکھیے:المعجم الکبیر للطبرانی:8؍205،حدیث:7830اس کے ہم معنی روایات دیگر کتب احادیث میں موجود ہیں۔سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃ الدخول علی المغیبات،حدیث:1171ومسند احمد بن حنبل:1؍18،حدیث:114۔ [2] صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب مایتقی من شوم المراۃ،حدیث:4808وصحیح مسلم،کتاب الذکر والدعاءوالتوبۃ،باب اکثر اھل الجنۃ الفقراء،حدیث:2740وسنن الترمذی،کتاب الادب،باب تحذیر فتنۃ النساء،حدیث:2780،وسنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب فتنۃ النساء،حدیث:3998۔