کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 769
وزناهما النظر" "ابن آدم پر اس کے زنا کا ایک حصہ لکھ دیا گیا ہے،جسے وہ لازما پا کے رہے گا۔آنکھیں زنا کرتی ہیں،ان کا زنا دیکھنا ہے۔"[1] سنن ابی داؤد اور ترمذی میں جناب بردہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "اے علی!(پہلی) نظر کے پیچھے دوسری نظر مت لگا۔تیرے لیے پہلی تو درست ہے،دوسری کا تجھے حق نہیں ہے۔" [2] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ رسائل یا فلموں وغیرہ میں عریاں تصاویر دیکھے؟ (بلیو پرنٹ فلموں کا حکم) جواب:اجنبی عورت کی عریاں تصاویر دیکھنا جائز نہیں ہے اور نہ ایسی فلمیں یا رسائل خریدنا جائز ہے جن میں ایسی تصویریں ہوں۔بلکہ انہیں جلا کر ضائع کر دینا چاہیے تاکہ یہ برائی اور فحش کاری پھیلنے نہ پائے۔یہ رسائل اور فلمیں پھیلانے کے بڑے اسباب اور ذرائع ہیں۔(عبداللہ بن الجبرین) سوال:میں نے شادی کی ہے اور میری بیوی بحمداللہ پردہ کرتی ہے۔مگر ہمارے ہاں رواج کی وجہ سے وہ اپنے بہنوئی اور اس کی بہن مجھ سے پردہ نہیں کرتی ہے۔کیا یہ سب دین اسلام اور شریعت کی رُو سے غلط ہے؟ ہمارے ہاں یہ سب رواج ہے تو مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ اگر میں اپنی بیوی کو ان رشتہ داروں سے پردے کا پابند کروں تو وہ سب مجھے الزام دیں گے کہ اسے اپنی بیوی پر اعتماد نہیں ہے،وغیرہ وغیرہ۔ جواب:یہ سب رشتہ دار جن کا ذکر کیا گیا ہے عورت کے لیے اجنبی اور غیر محرم ہیں۔ان کے سامنے چہرہ اور زینت کا اظہار جائز نہیں ہے۔اللہ تعالیٰ نے اس کی رخصت صرف محرم رشتہ داروں کے لیے دی ہے جیسے کہ سورۃ النور کی آیت نمبر 31 میں بیان ہوا ہے۔ آپ کو چاہیے کہ پہلے اپنی بیوی کو مطمئن کریں کہ غیر محرموں کے سامنے چہرہ ننگا کرنا حرام ہے،اور پھر اسے چاہیے کہ اس شرعی حکم کی پابندی کرے۔خواہ یہ بات آپ کے ہاں کے رواج اور عادت کے خلاف ہی ہو،اور وہ لوگ آپ کو الزام دیں اور باتیں بنائیں۔
[1] صحیح بخاری،کتاب الاستئذان،باب زناالجوارح ورن الفرج،حدیث:5889وصحیح مسلم،کتاب القدر،باب قدر علی ابن آدم حظۃ من الزنا وغیرہ،حدیث:2857السنن الکبری للبیھقی:7؍89،حدیث:13288ومسند احمد بن حنبل:2؍343،حدیث:8507فتویٰ میں مذکور الفاظ مسند احمد کی روایت کے قریب ہیں،البتہ یہ روایت مختصر ہے۔'مدرک ذلک 'کے الفاظ مسلم اور بیہقی کی روایت کے ہیں۔دیگر مقامات پر'ادرک'ہے۔(عاصم) [2] سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فیما یومر من غض البصر،حدیث:2149سنن الترمذی،کتاب الادب،باب نظرۃ المفاجاۃ،حدیث:2777ومسند احمد بن حنبل:5؍351،حدیث:23024۔