کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 768
جواب:ہاں جائز ہے،اور اس کی دلیل یہ ہے کہ جناب بہز بن حکیم اپنے داد معاویہ بن حیدہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبی علیہ السلام سے پوچھا: " يَا رَسُولَ اللّٰهِ عَوْرَاتُنَا مَا نَبدي مِنْهَا،وَمَا نَذَرُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:«احْفَظْ عَوْرَتَكَ إِلَّا مِنْ زَوْجَتِكَ،أَوْ مَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ " "اے اللہ کے رسول!ہم اپنی شرمگاہوں سے کیا کچھ ظاہر کر سکتے ہیں اور کیا نہیں؟ آپ نے فرمایا:اپنی شرمگاہ کی حفاظت کر،سوائے اپنی بیوی یا لونڈی کے۔"[1] یہ حدیث حسن درجہ کی ہے۔ اور صحیحین میں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،کہتی ہیں کہ: "كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ،تَخْتَلِفُ أَيْدِينَا فِيهِ مِنَ الْجَنَابَةِ حَتَّى أَقُولَ دَعْ لِي دَعْ لِي ويقول دعى لى دعى لى " "میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنابت کی وجہ سے ایک ہی برتن سے غسل کر لیا کرتے تھے،اور اس میں ہمارے ہاتھ باری باری پڑتے تھے۔میں کہتی:میرے لیے چھوڑیے،میرے لیے رہنے دیجیے اور آپ کہتے:میرے لیے چھوڑو،میرے لیے رہنے دو۔" [2] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:کیا اجنبی مرد عورت کا ایک دوسرے کو دیکھنا حرام ہے؟ جواب:ہاں،یہ حرام ہے۔صحیح مسلم میں حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اچانک نظر پڑ جانے کے متعلق دریافت کیا تو آپ نے فرمایا:"اصرف بصرك" اپنی نظر پھیر لو۔" [3] صحیح بخاری میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "كُتِبَ عَلَى ابْنِ آدَمَ حَظَّهُ مِنَ الزِّنَا،مدرك ذلك لا محالة،العينان تزنيان
[1] سنن ابی داود،کتاب الحمام،باب ماجاءفی التعری،حدیث:4017،سنن الترمذی،کتاب الادب،باب حفظ العورۃ،حدیث:2769سنن ابن ماجہ،کتاب النکاح،باب الستر عند الجماع،حدیث:1920،تمام احادیث میں'مانبدی'کی جگہ' مَا نَأْتِي 'کےالفاظ ہیں۔ [2] صحیحین میں اس روایت کے ابتدائی الفاظ ہیں۔صحیح بخاری،کتاب الغسل،باب ھل یدخل الجنب یدہ فی الاناءقبل ان یغسلھا،حدیث:258،صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب القدر المستحب من الماءفی غسل الجنابۃ،حدیث:321سنن النسائی،کتاب الغسل والتیمم،باب الرخصۃ فی ذلک،حدیث:414۔ [3] صحیح مسلم،کتاب الادب،باب نظر الفجاۃ،حدیث:2159سنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فیمایومر بہ غض البصر،حدیث:2148سنن الترمذی،کتاب الادب،باب نظرۃ المفاجاۃ،حدیث:2776مسلم اور ترمذی کے الفاظ ہیں'اصرف بصری' ہے جبکہ فتویٰ میں مذکور الفاظ سنن ابی داود کے ہیں۔(عاصم)