کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 761
اس لیے پریشان ہوں کہ عورتوں کے بوسے کا کیسے مقابلہ کروں۔اگر میں ان سے مصافحہ نہیں کروں گا تو وہ مجھ پر بہت زیادہ غصے ہوں گی اور کہیں گی کہ یہ ہمارا احترام نہیں کرتا،اسے ہم سے کوئی لگاؤ اور الفت نہیں ہے،یعنی وہ الفت جو افراد کو افراد سے ہوتی ہے،نہ وہ جو نوجوان لڑکے لڑکیوں میں ہوتی ہے۔تو اگر میں اس رواجی انداز میں کسی عورت کو بوسہ دوں تو کیا گناہ گار ہوں گا جبکہ میری نیت میں کوئی خرابی نہیں؟ جواب:کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ اپنی بیوی یا اپنی محرم خواتین کے علاوہ کسی اور سے مصافحہ کرے یا اسے بوسہ دے۔بلکہ یہ حرام کاموں میں سے ہے اورفتنے اورفحش کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔آپ علیہ السلام نے اپنے متعلق فرمایا ہے کہ:"میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔"[1] اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ: "اللہ کی قسم!رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ نے کبھی کسی (اجنبی) عورت کے ہاتھ کو نہیں چھوا،آپ ان عورتوں سے زبانی ہی بیعت کر لیتے تھے۔"[2] عورتوں کا اپنے غیر محرموں سے مصافحہ کرنے سے بڑھ کر قبیح عمل یہ ہے کہ وہ انہیں بوسے دیں،خواہ وہ چچا زاد ہوں،یا ماموں زاد یا خاندان اور قبیلے کی عام عورتیں۔یہ سب باجماع المسلمین حرام ہے اور فحش کاری کا ایک بہت بڑا دروازہ! لہذا ایک مسلمان پر واجب ہے کہ اس عمل سے پرہیز کرے اور اپنی سب عورتوں کو جو اس عادت بد کی عادی اور رسیا ہیں،قبیلے کی ہوں یا دوسری،انہیں واضح کر دے کہ یہ کام حرام اور ناجائز ہے۔خواہ لوگوں میں اس کا کتنا ہی رواج کیوں نہ ہو۔کسی مسلمان مرد اور عورت کو ایسا کرنا جائز نہیں ہے،خواہ رشتہ دار یا اہل شہر اس کے کتنے ہی عادی کیوں نہ ہوں۔ضروری ہے کہ اس عمل کی برائی سے انہیں آگاہ کیا جائے اور معاشرے کو اس سے باز رکھا جائے اور مصافحہ اور بوسے کے بغیر زبانی سلام پر اکتفا کیا جائے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا مردوں کا قریبی رشتہ دار خواتین سے مصافحہ کرنا جائز ہے جیسے کہ ماموں زاد یا چچا زاد وغیرہ؟ جواب:جائز نہیں ہے،کیونکہ ماموں زاد یا چچا زاد لڑکی آپ کے لیے ابدی حرام نہیں ہے۔ان کے ساتھ مصافحہ کرنا جائز نہیں ہے۔معجم طبرانی میں سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَهُ "
[1] سنن النسائی،کتاب البیعۃ،باب بیعۃ النساء،حدیث:4181،سنن ابن ماجہ،کتاب الجھاد،باب بیعۃ النساء،حدیث:2874ومسند احمد بن حنبل:6؍353،حدیث:27051۔ [2] صحیح بخاری،کتاب الطلاق،باب اذااسلمت المشرکۃ۔۔۔۔۔،حدیث:4983،وصحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب کیفیۃ بیعۃ النساء،حدیث:1866وسنن ابن ماجہ،کتاب الجھاد،باب بیعۃ النساء،حدیث:2875۔