کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 76
لازمی مفہوم یہ ہو گا کہ زمین و آسمان کی پیدائش سے پہلے عرش اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں نہ تھا،کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے: إِنَّ رَبَّكُمُ اللّٰهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ (الاعراف 7؍54) "بلاشبہ تمہارا رب وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر بلند ہوا۔" اگر اس کا ترجمہ غالب ہونا کیا جائے تو یہ مفہوم نکلے گا کہ زمین و آسمان کی پیدائش سے پہلے یا جب انہیں پیدا کیا گیا اللہ تعالیٰ عرش پر غالب اور مسلط نہ تھا۔ 2۔ اگر اسْتَوَىٰ عَلَى الْعَرْشِ کا معنی استولي على العرش ہوں تو یہ کہنا بھی صحیح کہنا پڑے گا کہ 'استولي على الارض' یا ' استولي على اى شئى ' یعنی اللہ زمین پر یا کسی اور شے پر غالب اور مسلط ہوا۔یقینا یہ بات اللہ عزوجل کے بارے میں سوچنا یا کہنا برابر غلط ہے۔ 3۔ اس معنیٰ سے تحریف لازم آتی ہے کہ ان کے صحیح اور حقیقی شرعی معنیٰ کی بجائے دوسرے غلط معنیٰ نکالے گئے۔ 4۔ اور یہ معنیٰ سلف صالحین کے اجماع کے خلاف ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ توحید الاسماء والصفات میں ہم پر واجب ہے کہ ہم اس پر اس بات کا اثبات کریں جس کا اللہ عزوجل نے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث میں اثبات کیا ہے اور اس سے اس کے حقیقی معانی مراد لیں (جیسے کہ اللہ عزوجل کی والا شان کے لائق ہیں) ان میں کوئی تحریف،کوئی تعطیل نہ کریں اور نہ کوئی کیفیت یا تمثیل بیان کریں۔ سوال:شہادتِ توحید و رسالت سے کیا مراد ہے؟ جواب:شہادت توحید و رسالت سے مراد اللہ عزوجل کی وحدانیت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کا اقرار و اظہار کرنا ہے اور اس کے الفاظ یہ ہوتے ہیں " اشهد ان لا اله الا اللّٰه وان محمدا رسول اللّٰه " یہ الفاظ اسلام کی مفتاح اور چابی ہیں۔ان کا اقرار و اظہار کیے بغیر کسی کے لیے دین اسلام میں داخل ہونا ممکن نہیں ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے صحابی حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا تو انہیں حکم دیا کہ تمہاری سب سے پہلی دعوت یہی ہونی چاہیے کہ یہ لوگ اللہ عزوجل کی وحدانیت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار و اظہار کریں۔[1] اس شہادت میں پہلا جملہ " اشهد ان لا اله الا اللّٰه " میں یہ ہے کہ انسان اپنے دل اور زبان سے اس
[1] صحيح بخارى،كتاب الزكاة،باب لا توخذ كرائم اموال الناس فى الصدقة،حديث 1389۔ صحيح مسلم،كتاب الايمان،باب الدعاء الى الشهادتين و شرائع الاسلام،حديث 19۔