کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 748
فرائض کے علاوہ دوسرے کام کرنے لگی ہے وہاں وہ اپنی عزت اور وقار کھو بیٹھی ہے۔ اور اب تو مغرب کے دانشور بھی پکار پکار کر کہہ رہے ہیں کہ عورت کو اپنی فطری اور طبعی حالت پر واپس لایا جانا چاہیے۔ جو اللہ نے اس کی بنائی ہے،جس کی خاطر اس کا جسم اور عقل مرکب کیا گیا ہے۔مگر کب؟ "جب چڑیاں چگ گئیں کھیت!" عورتوں کے لیے گھریلو کام کاج یا صرف عورتوں کی تدریس کا کام ایسا ہے کہ اس میں مردوں کے ساتھ اختلاط نہیں ہوتا ہے۔ ہماری اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمارے اور مسلمانوں کے ممالک کو دشمنوں کی تدبیروں اور ان کے غلط منصوبوں سے محفوظ رکھے،اور ہمارے ذمہ داران حکومت کے علاوہ اہل قلم کو بھی توفیق دے کہ وہ خواتین کو ایسے امور کی ترغیب دیں جن میں ان کی دین و دنیا کی بھلائی ہے،اسی میں ان کے رب اور خالق کے احکام کی تعمیل ہے جو ان کے مصالح سے خوب آگاہ ہے،اور ممالک اسلامیہ کے حکام کو ایسے اعمال کی توفیق دے جس میں دین و دنیا کے امور میں بندوں کی فلاح اور ان کے ممالک کی اصلاح ہے۔اور ہمیں اور ان سب کو گمراہ کن فتنوں اور اللہ تعالیٰ کے اسباب غضب سے محفوظ رکھے۔بلاشبہ وہ ہی ہمارا دوست اور ان سب امور پر کامل قدرت رکھنے والا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:عورت کے لیے کام کرنے کا کیا حکم ہے؟ میری عنقریب شادی ہونے والی ہے اور شادی کی ضروریات کی چیزیں خریدنا چاہتی ہوں،جن کا حاصل کرنا میرے والد اور بھائیوں کے بس کی بات نہیں ہے۔کیا اس صورت میں مجھے کوئی ملازمت وغیرہ کر لینا جائز ہے؟ جبکہ میں باپردہ اور دستانے پہن کر نکلتی ہوں اور مردوں کے ساتھ میرا کوئی اختلاط نہیں ہوتا ہے؟ جواب:ہاں آپ کے لیے جائز ہے اور کوئی مناسب کام اختیار کر سکتی ہیں اور کتاب و سنت میں ایسی کوئی بات نہیں آئی ہے جو عورت کو کام کرنے سے روکتی ہو،جیسا کہ مجلس افتاء نے فتویٰ دیا ہے۔اور جو اس کے برعکس کا مدعی ہو کہ عورت کے لیے کام کرنا حرام ہے،اسے چاہیے کہ دلیل پیش کرے۔مقصد یہ ہے کہ بنیادی طور پر عورت کے لیے کوئی کام اختیار کر لینا جائز ہے۔لیکن اس کام میں اگر کوئی حرام اور غلط عمل ہوتا تو تب یہ ناجائز ہو گا۔لیکن فی ذاتہ کام کرنا جائزہے۔ اور جیسے کہ سائلہ نے بیان کیا ہے کہ وہ باحجاب نکلتی ہے،مردوں کے ساتھ اس کا کوئی اختلاط نہیں ہوتا ہے،نہ کوئی مصافحہ یا مذاق وغیرہ،تو جب یہ صورتیں حاصل ہیں تو اس کے لیے کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:میرے والد صاحب وفات پا گئے ہیں،ان کے بعد مجھے ایک حکومتی ادارے کی طرف سے وظیفہ ملتا ہے،