کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 737
1۔ سونا زیادہ وصول کرنا کہ وہ اپنے پتھروں اور رنگینوں کے بدلے وصول کرتا ہے۔یہ بالکل وہی ہے جو حدیث قلادہ میں آیا ہے۔حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے ایک ہار خریدا،اس میں سونا اور کچھ منکے تھے،وہ انہوں نے بارہ دینار میں خریدا،پھر اسے کھولا تو اس میں سونا زیادہ نکلا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اسے کھولے بغیر نہیں بیچنا چاہیے تھا۔"[1] 2۔ بنوائی کی قیمت وصول کرنا۔صحیح یہ ہے کہ اس میں بنوائی کی قیمت کا اضافہ کرنا جائز نہیں۔کیونکہ یہ اگرچہ آدمی کی ہے مگر اس میں سودی اضافہ ہے،جو اس وصف سے مشابہ ہے جو اللہ نے پیدا کیا ہے۔جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو صاع نکمی کھجور کے بدلے ایک صاع عمدہ کھجور لینے سے منع فرمایا تھا۔[2] مسلمان کو سود سے بچنا واجب ہے اور اس سے دور رہنا چاہیے کیونکہ یہ ایک بڑا گناہ ہے۔ سوال:ایک آدمی نے سونا خریدا اور سودا ہو گیا،رقم دینے لگا تو کچھ کم پڑ گئی،تو وہ کہتا ہے کہ بقیہ میں لا کر دیتا ہوں،گاڑی میں سے یا بنک سے،اور سونا وصول نہیں کرتا۔جب پوری لا کر دے دیتا ہے تو اپنا سونا بھی لے لیتا ہے۔کیا یہ صحیح ہے یا بیع دوبارہ کرنی ہو گی؟ جواب:بہتر یہ ہے کہ جب وہ باقی رقم لے آئے تو سودا دوبارہ کریں،اور اس میں انہیں اپنے الفاظ ہی دہرانے ہوں گے۔اگر وہ اپنا سودا چھوڑ دے اور بقیہ رقم لے آنے کے بعد ہی سودا کرے تو زیادہ اچھا ہے۔رقم سے پہلے سودے کی ضرورت ہی کیا ہے؟ واللہ الموفق (محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا آدمی سونا خریدتا ہے،اور اس کے ذمے کچھ رقم باقی رہ جاتی ہے،اور وہ کہتا ہے،جب آسانی ہوئی تو دے جاؤں گا؟ جواب:یہ جائز نہیں ہے۔جس قدر سونے کی اس نے قیمت ادا کر دی وہ صحیح ہے اور باقی جس کی قیمت ادا نہیں کی وہ باطل ہو گی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سونے چاندی کے بارے میں فرمان ہے:"جیسے چاہو بیچ لو جب ہاتھوں ہاتھوں نقد ہو۔"[3] (محمد بن صالح عثیمین)
[1] صحیح مسلم،کتاب المساقاۃ،باب بیع القلادۃ فیھا خرز وذھب،حدیث:1591۔سنن ابی داود(3352)وسنن الترمذی،کتاب البیوع،باب شراءالقلادۃ وفیھا ذھب وخرز،حدیث:1255وسنن النسائی،کتاب البیوع،باب بیع القلادۃ فیھا الخرز والذھب بالذھب،حدیث:4573۔ [2] صحیح بخاری،کتاب البیوع،باب بیع الخلط من التمر،حدیث:2080وسنن ابن ماجہ،کتاب التجارات،باب الصرف ومالایجوز متفاضلا یدابید،حدیث:2256 وسنن النسائی،کتاب البیوع،باب بیع التمر بالتمر متفاضلا،حدیث:4554۔ [3] صحیح بخاری،کتاب البیوع،باب بیع الذھب بالذھب،حدیث:2175،وصحیح مسلم،کتاب المساقاۃ،باب الصرف وبیع الذھب بالورق نقدا،حدیث:1590۔سنن النسائی(4578)۔مسند احمد بن حنبل:5؍320،حدیث:22779۔