کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 73
ہیں مختلف انداز میں گمراہ ہوئے ہیں۔ بعض نے ان اسماء و صفات کی نفی کی اور اللہ کی تنزیہ میں اس قدر غلو کیا ہے کہ اسلام ہی سے نکل گئے ہیں،بعض متوسط رہتے ہیں اور بعض اہل سنۃ کے قریب ہیں۔اس بارے میں صحابہ کرام اور سلف کا طریقہ یہ رہا ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کو ان تمام اسماء اور صفات سے موسوم و موصوف گردانا جائے جو اس نے اپنے متعلق بیان فرمائے ہیں اور وہ سب حقیقت ہیں۔ان کے بیان میں نہ کوئی تحریف ہو (کہ ان کا مفہوم بدل جائے) نہ تعطیل (کہ ان کے مفہوم کا انکار کر دیا جائے) نہ کوئی کیفیت بیان ہو اور نہ کوئی مثال۔ مثلا اللہ عزوجل نے اپنے آپ کو "حی و قیوم" بتایا ہے (یعنی زندہ،قائم اور قائم رکھنے والا)،تو ہم پر واجب ہے کہ ہم ایمان رکھیں کہ " الحى " اسی کا ایک نام ہے اور واجب ہے کہ اس نام کے معنیٰ میں جو زندگی کا مفہوم ہے اس پر بھی ایمان رکھیں۔اس طرح کہ اس کی زندگی انتہائی کامل اور اکمل ہے اس پر بھی کوئی عدم نہیں آیا اور نہ آئندہ کوئی فنا آئے گی۔ اس نے اپنا ایک نام " السميع " بتایا ہے (یعنی سننے والا)۔ہم پر واجب ہے کہ ہمارا ایمان ہو کہ "السمیع" اس کے مبارک ناموں میں سے ایک نام ہے اور سننا اس کی صفت عالیہ ہے،جو اس نام سے ماخوذ اور مفہوم ہے۔اگر کوئی یوں کہے کہ وہ سمیع تو ہے مگر سنتا نہیں،یا نعوذباللہ سنتا ہے مگر سمجھتا نہیں تو یہ بات محال ہے۔اسی طرح سے باقی اسماء و صفات ہیں۔ ایک اور مثال:۔۔قرآن مجید میں ہے: وَقَالَتِ الْيَهُودُ يَدُ اللّٰهِ مَغْلُولَةٌ غُلَّتْ أَيْدِيهِمْ وَلُعِنُوا بِمَا قَالُوا ۘ بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَانِ يُنفِقُ كَيْفَ يَشَاءُ (المائدہ 5؍64) "یہودیوں نے کہا کہ اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے،بندھ جائیں ان کے ہاتھ،اور ان پر لعنت ہے بسبب اس کے جو انہوں نے کہا،بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں،خرچ کرتا ہے جیسے چاہتا ہے۔" یہاں اللہ تعالیٰ نے اپنے لیے دو ہاتھ ہونے کا ذکر فرمایا اور یہ کہ وہ دونوں عطا و انعام کے ساتھ کھلے ہوئے ہیں۔لیکن ہم پر واجب ہے کہ ہم اپنے دلوں میں ایسا کوئی تصور نہ لائیں یا اپنی زبانوں سے ان کی کوئی کیفیت یا مثال بیان نہ کریں کہ اس کے ہاتھ مخلوق کے ہاتھوں جیسے ہیں،کیونکہ اس نے اپنے متعلق خود فرمایا ہے لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ﴿١١﴾(الشوری 42؍11) "اس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ خوب سننے والا دیکھنے والا ہے۔" اور فرمایا: قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَالْإِثْمَ وَالْبَغْيَ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَ