کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 725
سوال:کیا قرآن مجید کو بلا وضو پکڑنا اور اس کی قراءت کرنا جائز ہے؟ جواب:قرآن مجید بلا وضو تلاوت کر لینا جائز ہے۔کیونکہ ایسی کوئی نص کتاب و سنت میں نہیں آئی ہے جس سے ثابت ہو کہ بلا وضو قرآن کریم کی تلاوت نہیں ہو سکتی۔اور اس میں مرد عورت،باوضو اور بے وضو،بلکہ عورت کے لیے حائضہ اور غیر حائضہ کا بھی کوئی فرق نہیں ہے۔اس کے دلائل میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ: "أن النبى صلى اللّٰه عليه وسلم كان يذكر اللّٰه فى كل احواله" "نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام حالات میں اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے۔" [1] اور حائضہ عورت شرعی طور پر اس بات کی پابند ہے کہ نماز نہ پڑھے۔اور اس کے لیے ان دنوں میں نماز نہ پڑھنے کی بڑی حکمتیں ہیں،جیسے کہ وہ ایام شروع ہونے سے پہلے اس کے پڑھنے کی پابند تھی۔تو ہمارے لیے جائز نہیں کہ ہم اس کے لیے نماز کے ساتھ ملحق عبادت کی پابندی بھی لگا دیں،جبکہ اس پر صرف نماز نہ پڑھنے کی پابندی لگائی گئی ہے۔اسے نماز کے علاوہ اور کسی چیز سے منع نہیں کیا گیا ہے۔لہذا اللہ تعالیٰ نے جس بات میں وسعت دی ہے ہم بھی وسعت دیں گے۔اور میں ایسے مواقع پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی وہ حدیث بیان کیا کرتا ہوں،جبکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر حج میں تھیں۔مکہ کے قریب مقام سرف پر پڑاؤ ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ کو دیکھا کہ ایام آ جانے کی وجہ سے رو رہی ہیں،تو آپ نے ان سے فرمایا: " اصنَعِي ما يَصنَعُ الحاجُّ غَيرَ ألا تَطوفِي ولا تُصَلِّي " "تم وہ سب کچھ کرو جو حاجی کرتا ہے،سوائے اس کے کہ طواف نہیں کر سکتی ہو،نماز نہیں پڑھ سکتی ہو۔"[2] تو آپ علیہ السلام نے انہیں قراءت قرآن سے منع نہیں فرمایا ہے اور نہ مسجد حرام میں داخل ہونے سے۔[3] (ناصر الدین الالبانی)
[1] صحیح بخاری،کتاب الاذان،باب ھل یتبع الموذن فاہ ھھنا وھھنا،(ترجمۃ الباب)صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب ذکر اللّٰه تعالیٰ فی حال الجنابۃ وغیرہ،حدیث:373سنن ابی داود،کتاب الطہارۃ،باب فی الرجل یذکر اللّٰه تعالیٰ علی غیر طھر،حدیث:18روایت میں"فی کل احوالہ"کی جگہ"علی کل احیانہ"کے الفاظ ہیں فتویٰ میں روایت بالمعنی ذکر کی گئی ہے۔(عاصم) [2] سنن ابی داود،کتاب المناسک،باب فی افراد الحج،حدیث:1786۔فتویٰ میں بیان کیے گئے الفاظ سنن ابی داود اور السنن الکبری للبیھقی کی روایات کے ہیں،البتہ ان میں سیدہ کے رونے کا ذکر نہیں ہے جن روایات میں رونے کا ذکر ہے وہ الفاظ کے معمولی فرق کے ساتھ دیگر کتب احادیث میں موجود ہیں۔صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب کیف کان بدءالحیض وقول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم ھذا شیءکتبہ اللّٰه کتبہ،حدیث:290وصحیح مسلم،کتاب الحج،باب وجوہ الاحرام وانہ یجوز افراد الحج،حدیث:1211۔ [3] یہ آخری جملہ شاید درست نقل نہیں ہوا ہے حائضہ کے لیے مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہے۔(مترجم)