کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 72
کی طرف اور نہ کسی اور مخلوق کی طرف۔کیونکہ عبادت صرف اور صرف ایک اللہ عزوجل کا حق ہے۔جس بندے کی اس توحید میں کوئی خلل یا فرق ہوا وہ مشرک اور کافر ہے خواہ توحید ربوبیت اور توحید الاسماء والصفات کا کتنا ہی اقرار کیوں نہ ہو۔ اگر کسی شخص کا ایمان ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتا ہے،وہی خالق ہے،وہی مالک ہے،وہی اس تمام کائنات کا انتظام سنبھالے ہوئے ہے،اور وہی ان اسماء و صفات کا مستحق ہے جو اس کی شان کو لائق ہیں مگر وہ کسی اور کی عبادت بھی کرتا ہو تو اس کا یہ اقرار ربوبیت اور توحید الاسماء والصفات اسے کوئی فائدہ نہ دے گا۔ مثلا اگر کوئی شخص اللہ تعالیٰ کی توحید ربوبیت اور توحید الاسماء والصفات کا کامل اقرار کرتا ہو مگر ساتھ ہی کسی قبر پر جا کر صاحب قبر کی عبادت بھی کرتا ہو یا اس کے لیے قربت کی کوئی نذر بھی جانتا ہو تو ایسا شخص مشرک ہے،کافر ہے اور ابدی جہنمی ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ﴿٧٢﴾(المائدہ 5؍72) "تحقیق جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا تو اللہ نے اس کے لیے جنت کو حرام قرار دیا ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں (مشرکوں) کے لیے کوئی مددگار نہیں ہے۔" اور ہر وہ شخص جس نے قرآن مجید کا بغور مطالعہ کیا ہے وہ جانتا ہے کہ وہ مشرک جن سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگیں کیں،ان کے خون اور مال حلال جانے،ان کی عورتوں اور بچوں کو قیدی بنایا اور ان کی زمینوں پر قبضے کیے یہ سب لوگ اس بات کے اقراری تھے کہ ایک اللہ ہی رب ہے،خالق ہے،انہیں اس میں کوئی شک نہ تھا لیکن چونکہ وہ اس کے ساتھ غیراللہ کی عبادت بھی کرتے تھے تو اس طرح وہ مشرک بنے اور ان کے خون اور مال حلال جانے گئے۔ قسم سوم،توحید الاسماء والصفات:۔۔یعنی وہ مبارک اسماء اور صفات عالیہ جو اللہ عزوجل نے اپنے متعلق قرآن کریم میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے احادیث میں بیان ہوئی ہیں،وہ اللہ عزوجل کا خاصہ ہیں اور وہ ان میں اکیلا اور منفرد ہے۔ان اسماء و صفات کا اثبات اس طرح سے ہے کہ بغیر کوئی کیفیت بیان کیے ذکر کی جائیں،ان میں نہ کوئی تحریف ہو نہ تعطیل اور نہ تمثیل۔ ضروری ہے کہ بندہ ان تمام اسمائے مبارکہ پر ایمان رکھے جن سے اس اللہ نے اپنے آپ کو موسوم اور موصوف ٹھہرایا ہے،اور یہ اسماء و صفات سب حقیقت ہیں ان میں کوئی استعارہ و مجاز نہیں،لیکن ہم ان کی کوئی کیفیت یا مثال بیان نہیں کر سکتے۔ توحید کی یہ قسم ایسی ہے کہ اس میں بہت سے مسلمان باوجودیکہ وہ قبلہ کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھتے