کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 718
کہ ان کے ساتھ ان کا کوئی محرم یا اس کا کوئی قائم مقام ساتھ ہو۔اسی طرح عورتوں اور ان کے ذمہ داران کو نصیحت کی جاتی ہے کہ عورتوں کی من مرضی کی اطاعت سے پرہیز کریں۔حدیث میں آیا ہے: "هلك الرجال حين اطاعوا النساء" "مرد جب عورتوں کی اطاعت کرنے لگیں گے تو اس میں ان کی ہلاکت ہے۔"[1] اور دوسری حدیث میں ہے،آپ علیہ السلام نے فرمایا:"میں نے عورتوں سے بڑھ کر کسی ناقص عقل اور ناقص دین کو نہیں پایا جو ایک سمجھ دار مرد پر غالب آ جاتی ہو۔"[2] اسی طرح ایک بار ایک شاعر اعشیٰ نے آپ علیہ السلام کو اپنے کچھ اشعار سنائےتو ان میں ایک مصرع یوں تھا:(وهن شر غالب لمن غلب) "اور یہ عورتیں ایک برا شر ہیں،جس پر بھی غالب آ جائیں۔" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ مصرع بار بار دہرانے لگے۔[3] (محمد بن ابراہیم) سوال:نوکروں اور ڈرائیوروں کے سامنے بلا حجاب آ جانے کا کیا حکم ہے؟ کیا یہ لوگ اجنبی شمار ہوتے ہیں؟ میری والدہ مجھے کہتی ہیں کہ میں نوکر کے سامنے چلی جایا کروں اور اپنے سر پر ہیٹ رکھوں۔کیا یہ چیزیں میں ہمارے دین حنیف جائز ہیں،جس میں کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی جائز نہیں ہے؟ جواب:ڈرائیور،نوکر اور خادم کا حکم بھی دوسرے اجنبی اور غیر محرم آدمیوں کی طرح ہے۔جب یہ محرم نہ ہوں تو اجنبی اور غیر محرم ہیں،ان سے پردہ کرنا واجب ہے۔کھلے منہ ان کے سامنے آ جانا یا ان کے ساتھ خلوت اور علیحدگی میں ہونا جائز نہیں ہے۔کیونکہ آپ علیہ السلام کا فرمان ہے: "لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ؛ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ ثَالِثُهُمَا" "کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ ہرگز علیحدگی میں نہ ہو،ورنہ ان کا تیسرا شیطان ہو گا۔"[4]
[1] اتحاف الخيرۃالمھرۃبزوائد المسانید العشرۃ،للبوصیری:5؍26مسند احمد بن حنبل:5؍45،حدیث:20473المستدرک للحاکم:4؍323،حدیث:7789۔ [2] صحیح بخاری،کتاب الحیض،باب ترک الحائض الصوم،حدیث:298،وصحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان نقصان الایمان بنقص الطاعات،حدیث:79سنن ابی داود،کتاب السنۃ،باب الدلیل علی زیادۃالایمان ونقصانہ،حدیث:4679وسنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب فتنۃالنساء،حدیث:4003یہ روایت مختلف الفاظ کے ساتھ مروی ہے تاہم مفہوم ایک ہی ہے۔(عاصم) [3] زھرۃالاکم فی الامثال والحکم:102۔ [4] المستدرک للحاکم:1؍199،حدیث:390وسنن النسائی الکبری:5؍388،حدیث:9223۔فتویٰ میں بیان کیے گئے الفاظ مستدرک اور النسائی الکبریٰ کے ہیں،تاہم دیگر کتب احادیث میں الفاظ کے معمولی اختلاف کے ساتھ اسی مطلب ومفہوم کی روایات موجود ہیں۔دیکھیے:سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃ الدخول علی المغیبات،حدیث:1171ومسند احمد بن حنبل:1؍26،حدیث:177،ایضا:1؍18،حدیث:114۔