کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 714
"کوئی شخص ہرگز کسی عورت کے ساتھ خلوت اور علیحدگی میں نہ ہو،سوائے اس کے کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو،اور نہ کوئی عورت (اکیلی) سفر کرے الا یہ کہ اس کے ساتھ کوئی محرم ہو۔[1] (محمد بن صالح عثیمین) لباس،ڈرامے اور تصویری نمائش دیکھنا سوال:کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنا کپڑا اپنے قدم سے پانچ سینٹی میٹر تک لمبا رکھ لے؟ جواب:ہاں،عورت کے لیے جائز ہے کہ اپنا کپڑا اپنے ٹخنوں سے نیچے رکھے،بلکہ اس کے حق میں یہی مشروع ہے،تاکہ اس کے قدم چھپے رہیں،بلکہ اکثر اہل علم اسے واجب کہتے ہیں۔الغرض عورت کو چاہیے کہ اپنے آپ کو چھپائے،یا تو شلوار (یا ازار) خوب کھلی اور لمبی ہو،یا جرابیں وغیرہ پہنے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:موسیقی اور گانے سننے سے لطف اندوز ہونا کیا حکم رکھتا ہے؟ اسی طرح ڈرامے وغیرہ دیکھنا جن میں کہ عورتیں اپنی زینت کا خوب اظہار کرتی ہیں؟ جواب:موسیقی اور گانوں سے لطف اندوز ہونا حرام ہے،اور ان کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں ہے۔سلف میں سے بہت سے صحابہ اور تابعین کا بیان ہے کہ "گانا" دل میں نفاق پیدا کرتا ہے اور گانے سننا " لَهْوَ الْحَدِيثِ " میں سے ہے (یعنی دل کو غافل کر دینے والی،کھیل تماشے کی باتیں ہیں)۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا ۚ أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ﴿٦﴾(لقمان:31؍6) "اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو بیہودہ باتیں خریدتا ہے تاکہ بغیر علم کے اللہ کی راہ سے بہکا دے اور اس کا مذاق اڑاتا ہے،ایسے ہی لوگوں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے۔" اور سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس آیت کی تفسیر میں کہا کرتے تھے:"قسم ہے اس ذات کی جس کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں،یقینا اس سے مراد گانا ہی ہے۔" [2] اور صحابی کی تفسیر حجت ہوا کرتی ہے،اور یہ تفسیر کا تیسرا مرتبہ ہوتا ہے۔ مراتب تفسیر:۔۔تفسیر کے تین مراتب ہیں:قرآن کی تفسیر قرآن سے،قرآن کی تفسیر حدیث و سنت سے،اور قرآن
[1] صحیح مسلم،کتاب الحج،باب سفر المراۃمع محرم الی حج وغیرہ،حدیث:1341۔فتویٰ میں مذکور الفاظ صحیح مسلم کی روایت کے عین مطابق ہیں۔تاہم یہ روایت بخاری اور دیگر کتب میں بھی ہے۔صحیح بخاری،کتاب الجھادوالسیر،باب من اکتتب فی جیش فخرجت امراتہ حاجۃ وکان لہ عزوجل یوذن لہ،حدیث:2844ومسند احمد بن حنبل :1؍222،حدیث:1934۔ [2] تفسیر ابن کثیر:3؍592تحت آیت ومن الناس من یشتری الخ،سورۃلقمان:آیت6۔