کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 710
جواب:جائز ہے،کیونکہ مقصد بالوں کا دور کرنا ہے،خواہ وہ نوچنے سے ہو یا مونڈنے وغیرہ سے۔تاہم نوچنا اور اکھیڑنا اگر آسان ہو تو افضل ہے،کیونکہ آپ علیہ السلام کے فرمان میں ایسے ہی ہے: " الفِطْرَةُ خَمسٌ:الخِتَانُ،وَقَصُّ الشَّارِبِ وَتَقْلِيمُ الأَظْفارِ ونَتْفُ الإِبْطِ وَحَلْقُ الْعَانَةِ " "اعمال فطرت پانچ ہیں:ختنہ کرنا،مونچھیں تراشنا،ناخن تراشنا،بغلوں کے بال اکھیڑنا،اور زیر ناف کے مونڈنا۔" [1] (مجلس افتاء) سوال:کیا بغلوں کے بال مردوں یا عورتوں کو مونڈنا جائز ہیں،جبکہ ان کے اکھیڑنے اور نوچنے میں تکلیف ہوتی ہو یا جسم کی حرارت اور حساسیت بڑھ جاتی ہو؟ جواب:(اے خاتون!) آپ کو علم ہونا چاہیے کہ بغلوں کے بال "نوچنا یا اکھیڑنا" ہی شرعی سنت اور بالاجماع مستحب عمل ہے۔لیکن اگر کوئی اکھیڑ نہ سکتا ہو تو اسے جائز ہے کہ مونڈ لے یا بال صفا کریم سے صاف کر لے۔اور راضی ہو اللہ تعالیٰ امام شافعی رحمہ اللہ سے کہ یونس بن عبدالاعلیٰ ان کے پاس آئے جبکہ حجام ان کی بغلیں صاف کر رہا تھا،تو امام صاحب نے فرمایا "سنت تو یہی ہے کہ انہیں اکھیڑا جائے مگر میں اس کی ہمت نہیں پاتا ہوں۔" الغرض انہیں اکھیڑنا اور نوچنا سنت مستحبہ ہے۔صحیحین میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: " خَمْسٌ مِنَ الفِطْرَةِ:الاسْتِحْدادُ وَالخِتَانُ۔ وَقَصُّ الشَّارِبِ ونَتْفُ الإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الأَظْفارِ " "پانچ چیزیں اعمال فطرت ہیں:بلیڈ استعمال کرنا (زیر ناف کے لیے)،ختنہ کرانا،مونچھیں کتروانا،بغلوں کے بال نوچنا،اور ناخن تراشنا۔"[2]
[1] سنن النسائی،کتاب الطہارۃ،باب نتف الابط،حدیث:11۔فضیلۃالشیخ کے بیان کردہ الفاظ سنن نسائی کی اس روایت کے الفاظ سے ملتے ہیں البتہ تقدیم وتاخیر موجود ہے اور الفاظ کی تبدیلی کے ساتھ یہ روایت مروی ہے مثلاً حلق العانۃ کی جگہ الاستحداد کا لفظ وغیرہ،اور جن روایات میں حلق العانۃ کے الفاظ ہیں،عموماً ان میں فطری امور پانچ کے بجائے دس بیان ہوئے ہیں،یاتعداد متعین کیے بغیر تین تک بھی بیان ہوئے ہیں،مزید برآں حلق العانۃ کے الفاظ عموماً ان روایات میں ملتے ہیں جن میں ان امور کے لیے حد وقت کا ذکر ہے۔(عاصم)ملاحظہ کیجیے:صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب تقلیم الاظفار،حدیث:5551وصحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:257،261 وسنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:53،ایضا کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4200۔ [2] صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب قص الشارب،حدیث:5550وصحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:257وسنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4198سنن الترمذی،کتاب الادب،باب تقلیم الاظفار،حدیث:2756ومسند احمد بن حنبل:2؍283،حدیث:7800۔فضیلۃالشیخ کے بیان کردہ الفاظ سنن ترمذی اور مسند احمد کی روایت کے مطابق ہیں۔دیگر میں الفاظ کی تقدیم وتاخیر ہے۔(عاصم)