کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 708
اعمال فطرت[1] سوال:لڑکیوں کے ختنے کا کیا حکم ہے؟ [2] جواب:لڑکیوں کے حق میں ختنہ ایک شرعی عمل ہے،اور مستحب ہے،کیونکہ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے (لڑکوں اور لڑکیوں کے حق میں) عام ہے:الفطرة خمس "اعمال فطرت پانچ ہیں" اور پھر ان میں ختنہ کو بھی شمار فرمایا۔[3] اور جناب خلال اپنی سند سے حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: "الْخِتَانُ سُنَّةٌ لِلرِّجَالِ،مَكْرُمَةٌ لِلنِّسَاءِ" "ختنہ مردوں کے حق میں سنت اور عورتوں کے لیے باعث کرامت (اور شرافت) ہے۔" [4] (امام ابن تیمیہ) سوال میں نے اپنی مسجد کے خطیب صاحب سے سنا،وہ برسر منبر کہہ رہے تھے کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے لیے ختنہ کو حلال اور مشروع فرمایا ہے۔" ہم نے ان سے کہا کہ ہماری عورتیں تو یہ نہیں کرتی ہیں۔تو کیا ہم غلطی پر ہیں یا حق پر کہ لڑکیوں کے ختنے نہیں کراتے ہیں؟ جواب عورتوں کے حق میں ختنہ ان کے لیے باعث کرامت اور ان کی عزت کا بچاؤ ہے۔اور چاہیے کہ ان کے اس عمل میں ان کی اندام نہانی کا ابھار زیادہ نہ تراشا جائے،کیونکہ آپ علیہ السلام نے اس سے منع فرمایا ہے (یعنی
[1] یعنی وہ اعمال جن کی تمام انبیائے کرام علیہم السلام کو تلقین کی گئی اور انہوں نے انہیں اختیار فرمایا اور اپنی امتوں کو دعوت دی۔(مترجم) [2] ازمترجم:لڑکیوں کے ختنہ کی بات سن پڑھ کر ہمارے بعض لاعلم حضرات کو کچھ جھرجھری سی آتی ہے،اور اس کی وجہ شاید انسانی خلقت اور طبائع سے کماحقہ آگاہ نہ ہونا ہے،اور دوسرے ہمارے پاک وہند کے معاشرہ میں اس کا مروج نہ ہونا بھی ہے۔عرب اور افریقہ کے گرم علاقوں میں خواتین کی جسمانی ساخت کچھ اس قسم کی ہوتی ہے کہ ان کی اندام نہانی کا ابھار قدرے زیادہ ہوتا ہے،جو بڑے ہونے پر ان کے صنفی جذبات کو ازحد حساس بنانے کا باعث بنتا ہے،اور صنفی جذبات کا ازحد ذی الحس ہونا یقیناً باعث فتنہ ہے،جس کا علاج شریعت نے ختنہ تجویز فرمایا ہے جو لڑکوں کے حق میں واجب ہے،کیونکہ اس میں ان کے لیے طہارت کا مسئلہ بھی ہے،البتہ لڑکیوں میں مستحب محض۔اور ہمارے پاک وہند کے معاشرہ میں لڑکیوں کی طبعی ساخت ان علاقوں سے کافی تک مختلف ہے اس لیے علمائے اسلام نے یہاں اس کی ضرورت نہیں سمجھی۔واللہ اعلم۔ [3] صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب قص الشارب،حدیث:5550وصحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃ،حدیث:257سنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی اخذ الشارب،حدیث:4198وسنن النسائی،کتاب الطہارۃ،باب ذکر الفطرۃ الاختتان،حدیث:9۔ [4] مسند احمد بن حنبل:5؍75،حدیث:20738والسنن الکبری للبیھقی:8؍324،حدیث:17343ومصنف ابن ابی شیبۃ:5؍317،حدیث:24668۔