کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 707
لیتا ہے۔"[1] الغرض مسلمان مرد کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا جائز نہیں ہیں۔البتہ سونے کے علاوہ چاندی یا دیگر قیمتی دھات کی ہو تو جائز ہے۔ اور منگنی کی انگوٹھی (جسے عرب لوگ "دبلہ" سے تعبیر کرتے ہیں) یہ مسلمانوں کے معمولات میں سے نہیں ہے،بالخصوص جب یہ عقیدہ ہو کہ یہ زوجین میں محبت کا سبب ہو گی اور اگر اسے اتار دیا توان کے ازدواجی تعلقات پر برا اثر پڑے گا،اس صورت میں یہ شرکیہ عمل ہوگا جو ایک جاہلی عقیدہ ہے۔الغرض منگنی کی انگوٹھی درج ذیل اسباب کے تحت جائز نہیں ہے: 1۔یہ ان لوگوں کی نقالی ہے جن میں کوئی خیر نہیں،یہ چیز ان ہی سے مسلمانوں میں داخل ہوئی ہے،قدیم مسلمانوں کی عادات میں سے نہیں ہے۔ 2۔اور اگر عقیدہ یہ ہو کہ یہ ازدواجی تعلقات پر اثر انداز ہوتی ہے تو یہ شرک میں داخل ہے۔ولا حول ولا قوة الا باللّٰه (صالح بن فوزان) سوال:رنگین عینکیں اور لینز کے استعمال کا کیا حکم ہے جبکہ یہ صرف بطور زینت کے پہنی جائیں؟ خیال رہے ان کی قیمت 700 ریال سے کم نہیں ہوتی؟ جواب:حسب ضرورت عینک یا لینز کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر بلا ضرورت ہو تو اس کا ترک کر دینا ہی افضل ہے،خاص طور پر جب یہ بہت ہی مہنگی ہو،تب یہ اسراف ہو گا جو حرام ہے۔علاوہ ازیں اس میں دوسروں کو کچھ دھوکہ دینا بھی ہے کہ اس میں آنکھ بلا ضرورت حقیقت کے خلاف نظر آتی ہے۔[2] (صالح بن فوزان) سوال:عورت کے لیے پازیب کا کیا حکم ہے جب وہ صرف شوہر کے سامنے پہنے؟ جواب:اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر،محرم یا عورتوں کے سامنے پہنے،کیونکہ یہ زیور کی ایک قسم ہے جسے عورت اپنے پاؤں میں پہنتی ہے۔(عبدالعزیز بن باز)
[1] صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم خاتم الذھب علی الرجال ونسخ ماکان من اباحتہ فی اول،حدیث:2090السنن الکبری للبیھقی:2؍424،حدیث:4014۔ [2] ازمترجم:مثلاً اگر کوئی نابینا،کانا یا بھینگا آدمی؍عورت اپنا یہ عیب چھپانے کے لیے پہنے تو کوئی حرج نہیں ہے۔اور بطور زینت مناسب حد تک جائز ہے۔