کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 705
وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ (البقرۃ:2؍195) "اور اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔" اور فرمایا: وَلَا تَقْتُلُوا أَنفُسَكُمْ (النساء:4؍29) "اور اپنے آپ کو قتل مت کرو۔" نیز اس سے عورت کا قد حقیقت سے زیادہ نظر آتا ہے،سرین بھی کچھ زیاہ ہی نمایاں ہو جاتی ہے،اور یہ ایک قسم کا دھوکہ ہے۔اور اس میں ایک پہلو سے اظہار زینت بھی ہے جس سے ایک صاحب ایمان عورت کو منع کیا گیا ہے۔فرمایا: ۔۔۔وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ۔۔۔(النور:24؍31) "اور یہ عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں،سوائے اپنے شوہروں کے لیے،یا اپنے باپوں کے لیے،یا شوہروں کے باپوں کے لیے،یا اپنے بیٹوں کے لیے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے لیے،یا اپنے بھائیوں کے لیے،یا اپنے بھتیجوں کے لیے،یا اپنے بھانجوں کے لیے،یا اپنی عورتوں کے لیے۔" اور مہندی کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جیسے کہ ایام طہر میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔(مجلس افتاء) سوال:بطور زینت بچیوں کے کان،ناک چھدوانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:صحیح بات یہ ہے کہ کان چھدوانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔کیونکہ یہ عمل ایک مباح زینت کے حصول کا ذریعہ ہے۔اور صحیح طور پر ثابت ہے کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی خواتین اپنے کانوں میں بالیاں ڈالا کرتی تھیں،اور اس میں ہونے والی تکلیف بہت ہی معمول ہوتی ہے،بالخصوص جب بچپنے میں ہو،اور یہ زخم بہت جلد ٹھیک ہو جاتا ہے۔البتہ ناک کا چھدوانا،یہ ایک قسم کا مثلہ اور چہرہ بگاڑنے والی بات ہے۔ شیخ عبداللہ الفوزان فرماتے ہیں کہ بچی کے کان چھدوانا جائز ہے کیونکہ اس میں عورت کی ایک فطری خواہش زینت کی تکمیل ہے،اور اس سلسلے میں آنے والی تکلیف کو رکاوٹ نہیں بنایا جا سکتا،کیونکہ یہ بہت خفیف ہے اور زخم بہت جلد مندمل ہو جاتا ہے اور یہ عمل بالعموم بچپنے میں کیا جاتا ہے۔اور کان چھدوانا ایک ایسا عمل ہے جو عورتوں میں قدیم سے مروج رہا ہے۔کتاب و سنت میں اس بارے میں کوئی منع وارد نہیں ہے،بلکہ ایسے بیانات آئے ہیں جو اس کا جواز ثابت کرتے ہیں اور یہ کہ لوگ اس پر کاربند رہے ہیں۔ جناب عبدالرحمٰن بن عابس کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ کیا آپ عید کے موقع پر