کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 703
اور چاہیے کہ یہ عورت کا کام اخلاق و حکمت سے کیا جائے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "و مَا كان الرِّفْقُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ،وَمَا نُزِعَ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ " "نرمی جس چیز میں بھی ہو اسے مزین اور خوبصورت بنا دیتی ہے،اور جس کسی چیز سے نکال لی جائے اسے عیب دار کر دیتی ہے۔"[1] (محمد بن عبدالمقصود) سوال:عورتوں کے لیے ہاتھوں پاؤں میں مہندی لگانا کیسا ہے؟ جواب:شادی شدہ عورت کے لیے اپنے ہاتھوں پاؤں میں مہندی لگا لینا مستحب ہے جیسے کہ مشہور احادیث میں آیا ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک عورت نے مہندی کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا:"اس میں کوئی حرج نہیں،مگر مجھے پسند نہیں ہے،کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی باس پسند نہ آتی تھی۔"[2] ایک اور روایت میں ہے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے ایک تحریر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھائی،تو آپ نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور فرمایا:"مجھے نہیں معلوم،یہ ہاتھ مرد کا ہے یا عورت کا۔"[3] تاہم ناخنوں پر کوئی ایسی پالش نہ لگائے جو ان پر جم جائے اور پھر اس کے لیے طہارت سے رکاوٹ بنے۔(مجلس افتاء) سوال:کیا ماہانہ ایام کے دوران میں ہاتھوں اور بالوں میں مہندی لگانا جائز ہے؟ جواب:جائز ہے،اور ایسے امور میں جب تک منع ثابت نہ ہو اصل حکم جواز ہی کا ہے۔(مجلس افتاء) سوال:جب بال گرتے ہوں تو بغرض علاج ان میں مہندی لگانے کا کیا حکم ہے جبکہ رنگ بدلنا مقصد نہ ہو؟ جواب:مہندی لگانا مطلق طور پر جائز ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ناخن بڑھانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:ناخن بڑھانا حرام نہ بھی ہو تو مکروہ ضرور ہے۔کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ناخن تراشنے کے لیے چالیس
[1] صحیح مسلم،کتاب البروالصلۃ والاداب،باب فضل الرفق،حدیث:2594ومسند احمد بن حنبل:6؍125،حدیث:24982فضیلۃالشیخ نے روایت بالمعنی بیان کی ہے البتہ الفاظ میں معمولی فرق ہے۔ [2] سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب کراھیۃ ریح الحناء،حدیث:5090وسنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی الخضاب للنساء،حدیث:4146مسند احمد بن حنبل :6؍210،حدیث:25801۔ [3] آپ کو بتایا گیا کہ یہ عورت کا ہاتھ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر عورت ہے تو تجھے چاہیے تھا کہ اپنے ناخنوں کو مہندی کا رنگ لگاتی۔سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب الخضاب للنساء،حدیث:5089ومسند احمد بن حنبل:6؍262،حدیث:26301۔