کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 700
وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ (الاحزاب:24؍31) "اے پیغمبر علیہ السلام!مومن عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں،اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں،اور اپنا بناؤ سنگھار ظاہر نہ کریں سوائے اس کے جو ازخود ظاہر ہو،اور اپنے گریبان پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں،اور اپنا (پوشیدہ) بناؤ سنگھار کسی کو نہ دکھائیں سوائے اپنے خاوندوں کے،یا اپنے باپوں کے،یا اپنے خسر کے،یا اپنے بیٹوں کے،یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے،یا اپنے بھائیوں کے،یا اپنے بھتیجوں کے،یا اپنے بھانجوں کے،یا اپنے دین والی عورتوں کے،یا اپنے غلاموں کے،یا گھر کا کام کاج کرنے والے مردوں کے جن کو عورتوں کی خواہش نہیں،یا ان لڑکوں کے جو عورتوں کے بھید سے آگاہ نہیں ہیں،اور (چلتے وقت) اپنے پاؤں زمین پر نہ پٹکیں کہ (لوگوں کو) ان کے مخفی سنگار کی خبر ہو۔" اور یہ روپیہ پیسہ اور مال ایسی چیز ہے جس کے بارے میں قیامت کے روز ہم سے پوچھا جائے گا کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا تھا؟ (صالح بن فوزان) سوال:عورت کے لیے سونے کی گھڑی کا کیا حکم ہے؟ جواب:گھڑی زیور نہیں ہے۔لیکن اگر کوئی اجتہاد کرے اور زیور کہے بھی کہ یہ کنگن کی قسم ہے اور زینت کی جگہ کنگن کے بجائے پہنی جاتی ہے،تو ممکن ہے۔بہرحال عورت کے لیے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:سونے کے دانت لگوانا،مردوں یا عورتوں کے لیے اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:مردوں اور عورتوں کے لیے سونے کے دانتوں کی کوئی صورت مجھے معلوم نہیں ہے سوائے اس کے کہ اپنے پہلے دانت نکلوائے اور پھر ان کی جگہ سونے کے دانت لگوائے۔تو جہاں تک میں سمجھتا ہوں مردوں کے لیے جائز نہیں ہے،البتہ عورتوں کے لیے تخفیف ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:کیا الکحل ملے عطر حرام ہیں؟ جواب:ہاں الکحل شراب ہے اور ائمہ اربعہ کے نزدیک یہ (الکحل) نجس ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:حدیث میں آیا ہے کہ عورت کو باہر جاتے وقت ایسی خوشبو استعمال کرنا جائز نہیں ہے جس کی مہک بکھرنے والی ہو۔اگر مسجد جانے کے لیے کوئی ایسی خوشبو استعمال کرے جو اس کی خاص باس دور کر دے جو صابن سے رہ جاتی ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اصل بات یہ ہے کہ عورت کے لیے گھر سے باہر جاتے وقت مہک والی خوشبو لگانا جائز نہیں ہے خواہ اس نے مسجد جانا ہو یا کہیں اور۔نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: "أَيُّمَا امْرَأَةٍ اسْتَعْطَرَتْ،ثُمَّ خَرَجَتْ فمرت علي قوم لِيُوجَدَ رِيحُهَا،فَهِيَ زَانِيَةٌ،