کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 691
ہو سکتا۔ممکن ہے وہاں کام کرنے والے مرد ہوں یا کافر عورتیں ہوں۔چاہیے کہ عورت اپنے بال گھر میں خود درست کرے۔اس میں اس کا پردہ ہے اور لا یعنی خرچ سے بچت بھی!(صالح بن فوزان) سوال:عورتوں میں کچھ ایسا چلن آ گیا ہے کہ وہ مغرب سے درآمد شدہ مجلات میں شائع ہونے والی تصویریں دیکھ کر ان کی نقالی میں اپنے بال ان جیسے بنا لیتی ہیں یا پھر کوئی خاص معروف نام والی کٹنگ کروا لیتی ہیں،حالانکہ وہ بھی مغرب ہی سے آئی ہوتی ہے۔ان سب کا کیا حکم ہے؟ کیا مسلمان عورتوں میں ان کا یہ چلن "مشابہت" کے ضمن میں نہیں آتا؟ ہم آپ سے اس مسئلے میں تسلی بخش وضاحت چاہتی ہیں۔اور یہ کہ "مشابہت" کے مسئلہ میں اصولی ضابطہ کیا ہے کہ کس حد تک جائز اور کس حد تک ناجائز ہے؟ اللہ عزوجل آپ کو برکت دے۔یہ ایک ایسی مشکل ہے جس سے سب ہی لوگ دوچار ہیں۔ جواب:اللہ عزوجل نے عورت کے سر کے بال اس کے لیے حسن و جمال بنائے ہیں،اسے ان کا منڈوانا حرام ہے،سوائے اس کے کہ کوئی خاص شرعی ضرورت پیش آ جائے۔شرعی ضرورت وہ ہے کہ حج و عمرہ میں جہاں مردوں کے لیے سر کے بال منڈوانا سنت ہے،عورتوں کے لیے صرف اس قدر ہے کہ اپنی انگلی کے پور کے برابر کاٹ لیں،اس سے زیادہ نہ کاٹیں،یا پھر کوئی اور خاص ضرورت پیش نظر ہو اور زینت کی نیت نہ ہو تو بال ہلکے کرا سکتی ہے،مثلا سر میں کوئی تکلیف ہو یا عورت اس قدر فقیر اور محتاج ہو کہ سر کی صفائی ستھرائی کے خرچ کی بھی متحمل نہ ہو سکتی ہو تو بال مختصر کرا لے،جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن نے آپ کی وفات کے بعد ایسا کیا ہے۔[1] لیکن اگر کافر اور فاسق عورتوں کی مشابہت اور نقالی میں ایسا کرے تو اس کے حرام ہونے میں قطعا کوئی شک نہیں ہے،خواہ مسلمان عورتوں میں اس کا کس قدر ہی رواج کیوں نہ ہو جائے،یہ عمل حرام ہے۔کیونکہ اس کی بنیاد "مشابہت" ہے،اس لیے یہ حرام ہے۔عورتوں کی کثرت کا اسے اپنا لینا اسے حلال نہیں بنا دیتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" "جو کسی قوم کی مشابہت اپنائے وہ ان ہی میں سے ہے۔"[2] اور فرمایا: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا"
[1] شرح السیوطی علی مسلم:2؍880،حدیث:320۔ [2] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرۃ،حدیث:4031مسند احمد بن حنبل:2؍50،حدیث:5115،5114۔