کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 688
ایک طویل روایت میں آیا ہے "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:دو قسم کے لوگ دوزخی ہوں گے،میں نے انہیں دیکھا نہیں ہے۔ایک تو وہ ہیں کہ ان کے ہاتھوں میں کوڑے ہوں گے جیسے کہ بیلوں کی دُمیں ہوں،ان سے وہ لوگوں کو مارتے ہوں گے،اور (دوسری قسم) عورتیں ہوں گی (کہنے کو تو) کپڑے پہنے ہوں گی مگر (درحقیقت) ننگی ہوں گی،مائل ہونے والی اور (اپنی طرف) مائل کرنے والی،ان کے سر ایسے ہوں گے جیسے کہ دبلی پتلی بختی اونٹنیوں کے کوہان،وہ جنت میں داخل نہیں ہو سکیں گی نہ اس کی خوشبو ہی پائیں گی،حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی اتنی مسافت سے آتی ہو گی۔"[1] بعض علماء نے ' مائلات مميلات' کی تشریح میں لکھا ہے کہ ان کے کنگھی کرنے اور مانگ نکالنے کا انداز ٹیڑھا ہو گا،اور یہ فاحشہ عورتوں کا انداز ہے،اور اب یہ فرنگی عورتوں کا معمول ہے جو مسلمان عورتوں نے بھی اپنا لیا ہے۔ دوسرا مسئلہ:۔۔عورتوں کا سر کے بال منڈوانا بالکل جائز نہیں ہے۔سنن نسائی میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے اور مسند بزار میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے اور تفسیر ابن جریر میں عکرمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ: "نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَحْلِقَ الْمَرْأَةُ رَأْسَهَا" "یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے کہ عورت اپنا سر منڈوائے۔" [2] اور پیغمبر علیہ السلام کی نہی اس کام کے حرام ہونے کا تقاضا کرتی ہے،بشرطیکہ اس کے برخلاف کچھ اور نہ ہو۔ ملا علی قاری رحمہ اللہ شرح مشکوٰۃ میں لکھتے ہیں کہ "عورت کی زلفیں حسن و جمال میں ایسے ہی ہیں جیسے کہ مردوں کے حق میں داڑھی۔البتہ زلفوں کو آخر سے کچھ ہلکا کر لینا جائز ہے۔" صحیح مسلم میں ہے: "ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں حاضر ہوا۔میرے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا رضاعی بھائی بھی تھا۔اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل جنابت کے متعلق سوال کیا۔سیدہ نے پانی منگوایا جو ایک صاع کے برابر تھا۔انہوں نے اس سے غسل کیا،اور ہمارے اور ان کے درمیان پردہ تھا،اور اس موقع پر انہوں نے اپنے سر پر تین چلو پانی ڈالا۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ازواج نبی اپنے بال کچھ ہلکے کر لیتی تھیں کہ وفرہ ہو جاتے تھے (یعنی کانوں سے نیچے تک
[1] صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب النساءالکاسیات العاریات المائلات الممیلات،حدیث:2128ومسند احمد بن حنبل:2؍355،حدیث:8650وصحیح ابن حبان:16؍500،حدیث:6461۔ [2] سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب النھی عن حلق المراۃراسھا،حدیث:5049وسنن الترمذی،کتاب الحج،باب کراھیۃ الحلق للنساء،حدیث:914۔