کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 686
اور بیان کیا کہ ازواج نبی اپنے بال کٹوا لیا کرتی تھیں حتیٰ کہ وہ "وفرہ" ہو جاتے تھے۔یعنی کانوں سے بڑھے ہوئے اور لٹکے ہوئے ہوتے تھے۔[1] (صالح بن فوزان) سوال:ضرورت کے تحت عورت اپنے بال چھوٹے کروائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ مثلا برطانیہ میں کچھ عورتوں کا خیال ہے کہ گھنے بالوں کا دھونا،جبکہ موسم بھی سرد ہوتا ہے،ان کے لیے بہت مشکل ہوتا ہے،اس لیے وہ اپنے بال چھوٹے کرا لیتی ہیں؟ جواب:اگر بات فی الواقع ایسے ہی ہو جیسے کہ آپ نے ذکر کی ہے تو ان کے لیے جائز ہے کہ صرف حسب ضرورت بال چھوٹے کرا سکتی ہیں۔لیکن کافر عورتوں کی مشابہت اور ان کی نقالی میں ایسا کرنا جائز نہیں ہے،کیونکہ نبی علیہ السلام کا فرمان ہے: "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" "جو کسی قوم کی مشابہت اپنائے تو وہ ان ہی میں سے ہے۔"[2] (مجلس افتاء) سوال:میری اہلیہ کے بال بہت زیادہ گرتے ہیں۔اسے بتایا گیا کہ اگر وہ اپنے بال چھوٹے کرا لے تو بال گرنا کم ہو جائیں گے۔کیا یہ جائز ہے؟ جواب:اگر بات ایسے ہی ہے جیسے کہ ذکر کی گئی ہے تو جائز ہے،کیونکہ اس طرح سے اس کے ضرر اور تکلیف کا ازالہ ہو سکتا ہے۔(مجلس افتاء) سوال:مردوں اور عورتوں کے لیے کنگھی کرتے ہوئے بال بنانے کی کیا کیفیت ہونی چاہیے ؟ کیا احادیث میں اس بارے میں کوئی خاص کیفیت بیان ہوئی ہے یا کسی سے منع کیا گیا ہے؟ جواب:اس سلسلے میں خواتین کے لیے صحیح بخاری میں امام صاحب نے ایک باب یوں ذکر کیا ہے " باب في جعل شعر المراة ثلاثة قرون" عورت کا اپنے بالوں کی تین چوٹیاں بنانے کا بیان" پھر امام صاحب نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ذکر کی ہے،کہتی ہیں کہ "۔۔پھر ہم نے دختر نبی کے بالوں کی تین چوٹیاں بنا کر گوندھ دیں۔" جناب سفیان نے تفصیل بیان کی کہ ایک چوٹی پیشانی کے بالوں کی اور دو اطراف کے بالوں کی۔[3] اور بالوں کا اس طرح سے گوندھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے تھا۔سنن سعید ابن منصور میں سیدہ ام
[1] صحیح مسلم،کتاب الحیض،باب القدر المستحب من الماءفی غسل الجنابۃ۔۔۔۔۔،حدیث:320۔ [2] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرۃ،حدیث:4031ومسند احمد بن حنبل:2؍50،حدیث:5115،5114۔ [3] صحیح بخاری،کتاب الجنائز،باب ھل یجعل شعر المراۃثلاثۃ قرون،حدیث:1203فتویٰ میں باب کے جو الفاظ ذکر کیے گئے ہیں وہ بخاری میں موجود اصل الفاظ سے مختلف ہیں۔اصل الفاظ وہ ہیں جو یہاں حوالہ درج کرتے ہوئے بیان کیے گئے ہیں۔(عاصم)