کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 678
"مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" "جو کسی قوم کی مشابہت اپنائے،وہ ان ہی میں سے ہے۔"[1] سو میں اپنے مسلمان بھائیوں کو بالعموم اور بہنوں کو بالخصوص نصیحت کرنا چاہوں گا کہ ان (مغربی) لباسوں سے اپنے آپ کو بچائیں،کیونکہ ان میں کئی وہ ہیں جن میں کافروں سے مشابہت ہوتی ہے اور کئی وہ ہیں جن میں کماحقہ پردہ نہیں ہوتا،جسم ان میں ننگا رہتا ہے۔پھر ہماری عورتوں کا ان نت نئے ڈیزائنوں کے طرف مائل اور راغب ہونے کا نتیجہ یہ ہو گا کہ ہماری عادات اور خصائل بھی بدل جائیں گے جن کا منبع دین حق ہے،اور ہم وہ عادتیں اپنا لیں گے جو غیر مسلموں سے آئی ہیں۔(محمد بن صالح عثیمین) زینتیں جو بالاتفاق حرام ہیں سوال:ابروؤں کے بال نوچنے کا کیا حکم ہے؟ اور عورت کے لیے اپنی ڈاڑھی،مونچھوں،بازوؤں اور پنڈلیوں کے بال اتارنے کا کیا حکم ہے،جبکہ یہ شوہر کے لیے نفرت کا باعث بھی ہوں؟ جواب:ابروؤں کے بال نوچنا جائز نہیں ہے۔اسے ہی حدیث میں "النمص" کہا گیا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نامصہ اور متنمصہ (یعنی جو ابروؤں کے بال نوچے اور نچوائے) کو لعنت کی ہے۔[2] البتہ اگر اس کو ڈاڑھی یا مونچھیں اُگ آئیں اور اسی طرح بازوؤں اور پنڈلیوں پر بال ہوں تو انہیں زائل کرنا جائز ہے۔(مجلس افتاء) سوال:ایک دوشیزہ ہے،ابتدائے عمر ہی سے اس کے ابرو اس قدر گہرے ہیں جو ایک حد تک برے لگتے ہیں۔اس نے کچھ مونڈ دیے ہیں تاکہ دونوں ابروؤں کا فاصلہ نمایاں ہو جائے،اور کچھ بال ہلکے کر دیے ہیں،حتی کہ منظر شوہر کے لیے قابل قبول ہو گیا ہے۔اس صورت میں ان دونوں کا ا رادہ ہوا ہے کہ کسی ایسے شخص کی طرف رجوع کریں جسے ان مسائل کا علم ہو جو عام لوگوں کے لیے مشکل کا باعث بنتے ہیں۔تو کیا اس دوشیزہ کو اپنا یہ
[1] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرۃ،حدیث:4031،ومسند احمد بن حنبل:2؍50،حدیث:5115،5114۔ [2] وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم فعل الواصلۃ والمستوصلۃ،حدیث:2125،مسلم کی روایت میں ہے کہ ان عورتوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جن پر اللہ کے نبی نے لعنت کی ہے میں کیوں نہ کروں۔سنن ابی داود میں صرف حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے لعنت کرنے کا ذکر ہے۔نسائی اور مسند احمد کی روایت میں ہے کہ ابروؤں کے بال نوچنے اور نچوانے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے،یعنی ان روایات میں لعنت کا ذکر نہیں ہے۔سنن ابی داود،کتاب الترجل،باب فی صلۃ الشعر،حدیث:4170،سنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب المتنمصات،حدیث:5101ومسند احمد بن حنبل:6؍257صحیح بخاری کی روایت میں صرف"المتنمصات"بال نچوانے والیوں پر لعنت کاذکر ہے۔بہرحال نوچنے والی کو بھی یہ لعنت محیط ہے۔اس کی وضاحت دیگر احادیث سے ہوتی ہے۔(عاصم)