کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 677
"فَمَنْ اتَّقَى الشُّبُهَاتِ،فَقَدِ اسْتَبْرَأَ لِدِينِهِ وَعِرْضِهِ" "جو بندہ شبہ والی چیزوں سے بچا اس نے اپنے دین اور اپنی عزت کو بچا لیا۔" [1] اور آپ کا یہ فرمان بھی ہے: "دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكُ " "شبہ والی چیز کو چھوڑ کر وہ چیز اختیار کر جس میں تجھے کوئی شبہ نہ ہو۔" [2] (عبدالعزیز بن باز) سوال:ایسے رسائل و مجلات خریدنے کا کیا حکم ہے جو عورتوں کے کپڑوں کی نئی ورائٹی اور لباس کے ڈیزائنوں کے اشتہارات پر مشتمل ہوتے ہیں،جبکہ ان کی خریداری کا مقصد بھی صرف نئے نئے ڈیزائنوں سے آگاہ ہونا ہوتا ہے۔پھر اس کے بعد انہیں سنبھال کے رکھنے کا کیا حکم ہے جبکہ یہ عورتوں کی تصویروں سے بھرے ہوتے ہیں؟ جواب؛ بلاشبہ ایسے رسائل خریدنا جن میں حرام تصویریں ہی ہوں ناجائز ہے،اور پھر تصویریں سنبھال کے رکھنا بھی حرام ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "لا تَدْخُلُ المَلائِكَةُ بَيْتَاً فيه صُورَةٌ " "اس گھر میں جس میں تصویرہو اس میں فرشتے داخل نہیں ہوتے۔" [3] آپ علیہ السلام نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ایک غالیچہ یا تکیہ دیکھا جس پر تصویر تھی،تو آپ دروازے پر رک گئے اور اندر داخل نہ ہوئے اور انہوں نے آپ علیہ السلام کے چہرے پر ناگواری کے اثرات محسوس کیے۔[4] ان لباسوں سے متعلق رسالوں کی تحقیق ہونی چاہیے۔ اور ہر لباس حلال نہیں ہو سکتا۔ممکن ہے کوئی اس میں ایسا ہو جو "طہور عورہ" کا کوئی پہلو لیے ہوئے ہو،اس انداز میں کہ وہ تنگ ہو یا کچھ اور۔اور ممکن ہے کہ یہ لباس کفار کے مخصوص لباسوں میں سے ہو تو کافروں کی مشابہت بھی حرام ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح مسلم،کتاب المساقات،باب اخذ الحلال وترک الشبھات،حدیث:1599وسنن ابی داود،کتاب البیوع،باب فی اجتناب الشبھات،حدیث:3330وسنن ابن ماجہ،کتاب الفتن،باب الوقوف عند الشبھات،حدیث:3984۔ [2] صحیح بخاری،کتاب البیوع،باب تفسیر المشبھات(ترجمۃالباب)وسنن الترمذی،کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع،باب صفۃ اوانی الحوض(باب منہ)،حدیث:2518وسنن النسائی،کتاب آداب القضاءۃ،باب الحکم باتفاق اھل العلم،حدیث:5397ومسند احمد بن حنبل:1؍200،حدیث:1723۔ [3] صحیح بخاری،کتاب بدءالخلق،باب اذاقال احدکم آمین والملائکۃ فی السماء،حدیث:3054،وصحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم تصویر صورۃ الحیوان،حدیث:2106وسنن النسائی،کتاب الطہارۃ،باب فی الجنب اذالم یتوضا،حدیث:261۔ [4] مسند اسحاق بن راھویہ:2؍417،حدیث:976۔