کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 675
تحریروں میں کفار کی تعظیم ہو تو ان کا پہننا ناجائز اور حرام ہے۔اور یہ بھی ممکن ہے کہ وہ الفاظ کسی نیچ اور غلط معانی والے ہوں تو بھی ان کا پہننا جائز نہیں۔الغرض ضروری ہے کہ پہلے ان پرنٹ شدہ الفاظ کے معانی معلوم کیے جائیں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ہم خواتین ایک بڑی مشکل سے دوچار ہیں۔ہم چاہتی ہیں کہ اس بارے میں آپ کا تفصیلی واضح بیان سامنے آئے۔اور وہ مشکل یہ ہے کہ عورتوں کے بیشتر کپڑے مغرب سے آتے ہیں۔ان کے پہننے میں اولا تو ان کفار کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے،پھر وہ عورتوں میں اس قدر عام ہو جاتے ہیں کہ ان ہی کا رواج اور فیشن ہو جاتا ہے اور ہر طرف یہی نظر آتے ہیں۔اور یہی کچھ حال بالوں کے اسٹائلوں کا ہے۔تو سوال یہ ہے کہ ان کپڑوں کا کیا حکم ہے جبکہ ان میں مغربی تہذیب و ثقافت واضح نظر آتی ہے جسے عقل صحیح اور فطرت سلیمہ کسی طرح قبول نہیں کر سکتی؟ جواب:(ممنوعہ) تشبہ اور مشابہت سے مراد وہ مشابہت ہے جو کسی ایسے کام میں ہو جو صرف اس مشبہ بہ سے خاص ہو (یعنی جس کی مشابہت کی جا رہی ہے،وہ چیز اور کام صرف اسی سے مخصوص ہو)۔اگر یہ چیز مشبہ بہ سے خاص نہ ہوبلکہ مسلم،غیر مسلم سب میں عام اور منتشر ہو تو پھر دیکھا جائے گا کہ آیا اس میں کوئی اور چیز باعث حرمت تو نہیں؟ مثلا لباس اس قدر تنگ ہو (کہ شرعی اعتبار سے جسم کو کماحقہ نہ ڈھانپتا ہو) یا اس میں کوئی تصویر وغیرہ ہو۔ورنہ اصل قاعدہ کی رُو سے یہ چیزیں حلال ہیں،حتی کہ ان کے حرام ہونے کی کوئی دلیل مل جائے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِينَةَ اللّٰهِ الَّتِي أَخْرَجَ لِعِبَادِهِ وَالطَّيِّبَاتِ مِنَ الرِّزْقِ ۚ (الاعراف:7؍32) 'آپ ان سے پوچھیے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو زینت اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں پیدا کی ہیں،انہیں کس نے حرام کیا ہے۔" اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ عورتوں کو اپنے وہ قدیم اور اسلاف والے باپردہ لباس پہننے چاہییں جن میں کافر عورتوں سے کوئی مشابہت نہیں ہوتی۔جب کہ ان موجودہ لباسوں سے ہر دیکھنے والا پہلی نظر میں یہی سمجھتا ہے کہ یہ کوئی مغربی عورت ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:تجارتی مراکز اور شورومز وغیرہ میں چھوٹی بڑی تصاویر کی بھرمار ہو رہی ہے،یہ تصویریں عالمی معیار کے فلمی اداکاروں یا دیگر مشہور و معروف شخصیات کی ہوتی ہیں،ان کے ذریعے سے کسی صنعت وغیرہ کا اشتہار دیا گیا ہوتا ہے۔جیسے کہ بعض عطر وغیرہ ہوتے ہیں۔اگر ان دکانداروں پر اعتراض کیا جائے تو کہتے ہیں کہ یہ تصویریں مجسم نہیں ہیں۔مقصد اس سے ان کا یہ ہوتا ہے کہ یہ حرام نہیں ہیں اور ان میں اللہ تعالیٰ کی صفت خلق کی نقالی نہیں ہے