کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 671
گناہ گار ہو سکتا ہے۔ممکن ہے لباس کی تنگی کے باعث وہ نماز کی کئی سنتیں ادا نہ کر پائے۔اور اس میں ایک پہلو گناہ کا یہ بھی ہے کہ ایسا بندہ دوسرے کے لیے فتنے کا باعث بنتا ہے،نظریں خواہ مخواہ اس کی طرف اٹھتی ہیں،اور بالخصوص عورت کی طرف! تو واجب ہے کہ عورت پنے آپ کو کافی حد تک کھلے کپڑے میں ڈھانپے کہ اس کے اعضاء اس سے نمایاں نہ ہوں،دوسروں کی نظریں اس کی طرف نہ اٹھیں،کپڑا بہت ہی ہلکا اور شفاف نہ ہو،بلکہ ایسا ہو جو کامل طور پر اسے چھپا لے اور اس کے جسم سے کچھ نمایاں نہ ہو،اس قدر مختصر نہ ہو کہ اس سے اس کی پنڈلیں یا بازو ننگے ہوں،بلکہ ہاتھ بھی دوسروں کو نظر نہیں آنے چاہییں ۔ عورت کو غیر محرم مردوں کے سامنے اپنا چہرہ بھی نہیں کھولنا چاہیے ۔اور ایسا کپڑا جس سے عورت کا جسم یا اس کا رنگ جھلکتا ہو پردے کا حق ادا نہیں کرتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک فرمان میں خبر دی ہے کہ "دو قسم کے لوگ دوزخی ہوں گے،میں نے ابھی انہیں نہیں دیکھا ہے۔(ایک) عورتیں جو کپڑے پہنے ہوں گی،(مگر) ننگی ہوں گی،مائل ہونے والی اور (دوسرے کو اپنی طرف) مائل کرنے والی ہوں گی،ان کے سر ایسے ہوں گے جیسے بختی اونٹوں کے کوہان،یہ جنت کی خوشبو تک نہیں پا سکیں گی۔" [1] اس صحیح حدیث میں یہی بیان ہوا ہے کہ ان عورتوں نے کسی قدر کپڑے تو پہنے ہوں گے،لیکن حقیقت میں بے لباس ہوں گی،کیونکہ ان کے لباس انہیں ڈھانپتے اور چھپاتے نہیں ہوں گے۔یہ لباس محض نام اور شکل کے لباس ہوں گے،جو ان کے نیچے جسم ہو گا اسے چھپاتے نہ ہوں گے۔یا تو اس قدر مہین اور شفاف ہوں گے یا بہت ہی مختصر اور تنگ کہ جسم پر پورے نہ آتے ہوں گے۔الغرض مسلمان خواتین پر واجب ہے کہ ان مسائل سے آگاہ اور متنبہ رہیں۔(صالح فوزان) سوال:آج کل شادیوں وغیرہ میں دیکھا جاتا ہے کہ کچھ عورتیں عجیب سے لباس پہنتی ہیں۔کچھ کہا جائے تو کہتی ہیں کہ ہم یہ صرف عورتوں ہی کے درمیان پہنتی ہیں۔یہ کپڑے ایسے ہوتے ہیں کہ ان سے اعضائے زینت نمایاں ہوتے ہیں۔بعض اوقات اوپر سے اس قدر کھلے ہوتے ہیں کہ سینے کا کچھ حصہ تک ننگا ہوتا ہے،یا کمر ننگی ہوتی ہے،یا نیچے سے اس طرح سے کاٹا گیا ہوتا ہے کہ گھٹنے کے قریب تک کا جسم ظاہر ہوتا ہے۔ جواب:صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ لَمْ أَرَهُمَا بَعْدُ:قَوْمٌ مَعَهُمْ سِيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ
[1] صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃباب النساءالکاسیات العاریات المائلات الممیلات،حدیث:2128ومسند احمد بن حنبل:2؍255،حدیث:8650صحیح ابن حبان:16؍500،حدیث:7461۔