کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 670
حرج نہیں ہے۔"حرج اور منع" وہاں اور اس وقت ہے جب وہ یہ کام اس غرض اور انداز سے کرے کہ لوگوں کی نظریں اس کی طرف اٹھیں اور ان کی بھوکی نظریں اس کے فتنے میں مبتلا ہوں۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ لَبِسَ ثَوْبَ شُهْرَةٍ فِي الدُّنْيَا أَلْبَسَهُ اللّٰهُ ثَوْبَ مَذَلَّةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ أَلْهَبَ فِيهِ نَارًا" "جو کوئی دنیا میں شہرت والا لباس پہنے گا،اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اسے ذلت اور رسوائی کا لباس پہنائے گا،پھر وہ اس لباس میں جہنم میں دہکایا جائے گا۔" [1] لباس شہرت کسے کہتے ہیں؟ امام ابن اثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "لباس شہرت" سے مراد یہ ہے کہ آدمی اس کے پہننے سے جگ ہنسائی کا باعث بنے اور لوگوں میں مشہور ہو جائے۔[2] (عبداللہ فوزان) سوال:پینٹ اور پتلون میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے،مرد پہنے یا عورت؟ اور اگر کوئی عورت اس قدر ہلکے کپڑے پہنے جس سے اس کے قابل ستر مقامات بھی نمایاں ہوتے ہوں تو اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ جواب:تنگ اور فٹ لباس جو اعضائے جسم کو نمایاں کرنے والا ہو،عورت کی سرین اور دیگر اعضاء اور شکن اس سے نمایاں ہوتے ہوں تو اس کا پہننا جائز نہیں ہے۔اس قسم کا تنگ اور فٹ لباس عورتوں کے علاوہ مردوں کے لیے بھی جائز نہیں ہے،مگر عورتوں کے لیے اس کی ممانعت زیادہ سخت ہے۔کیونکہ ان کا فتنہ بڑا سخت ہے۔اور یہ مسئلہ کہ ایسے لباس میں نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟ تو جب انسان ایسی حالت میں نماز پڑھے کہ اس لباس سے اس کی شرمگاہ ڈھانپی ہوئی ہو تو نماز بحیثیت نماز درست ہے کہ شرمگاہ ڈھانپی ہوئی ہے،لیکن دوسرے اعتبار سے وہ
[1] سنن ابن ماجہ،کتاب اللباس،باب من لبس شھرۃمن الثیاب،حدیث:3507،وسنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرۃ،حدیث:4029ومسند احمد بن حنبل:2؍92،حدیث:5664،فتویٰ میں بیان کردہ الفاظ سنن ابن ماجہ کے ہیں۔(عاصم) [2] راقم مترجم کا خیال ہے کہ اس تعریف میں عجیب طرح کی وسعت ہے۔ایک تو یہی مفہوم ہے کہ لباس شرعی اور معاشرتی آداب کے خلاف ہو مثلاً تنگ اور فٹ پتلونیں۔اور ایک صورت یہ بھی ہے کہ لباس تو مباح اور جائز ہو مگر آدمی اپنے معاشرے میں اس کے باعث دوسرے سے بالکل الگ اور منفرد نظر آئے۔مثلاً ہمارے پاک وہند کے ماحول میں عربی جبہ پہننا کہ اس سے آدمی دوسرے سے بالکل ہی الگ نظر آتا ہے اور ممکن ہے وہ اپنی پارسائی کا عندیہ بھی دیتا ہو۔یہ بھی لباس شہرت ہے۔واللہ اعلم بالصواب۔اور اس میں صرف کپڑوں کی تراش ہی نہیں بلکہ بالوں کے مختلف عجیب انداز کے سٹائل بھی شامل ہیں جو بعض اوقات خلاف شریعت بھی ہوتے ہیں۔اسی طرح مکانات اور کوٹھیاں اور آئے دن گاڑیوں اور کاروں وغیرہ کے ماڈل تبدیل کرنا بھی"شہرت"کے معنی ومفہوم میں آجاتے ہیں۔ونسال اللّٰه العافیہ۔