کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 668
سوال:میری بیوی ایسے کپڑے پہنتی ہے جو شرعی آداب کے خلاف ہیں۔وہ اپنی بیٹی کو بھی،جو ابھی سات سال کی ہے،ایسے ہی کپڑے پہناتی ہے۔میں نے اسے اور بیٹی کو بھی اس سے بہت روکا ہے،بالخصوص اس سے کہ وہ یہ کپڑے پہن کر باہر نہ جایا کرے۔البتہ اس کے اصرار کی وجہ سے میں نے اسے اور بیٹی کو گھر میں پہننے کی رخصت دی ہے۔تو مجھے کیا کرنا چاہیے جبکہ وہ فرنگی لباس پہننے پر مصر ہے؟ جواب:آپ کے لیے ضروری ہے کہ اپنی اہلیہ کی شرعی مصلحت اور آداب کے تحت تادیب کریں اور سمجھائیں۔پہلے سختی اور ڈانٹ ڈپٹ سے،پھر بات چیت سے اور بستر سے علیحدہ کرنا،پھر جسمانی سزا مگر ایسی جو سخت نہ ہو۔اگر یہ تنبیہات اس کے لیے مؤثر اور مفید نہ ہوں۔اور آپ کو وسائل حاصل ہوں کہ دوسری شادی کر سکتے ہیں تو دوسری شادی کر لیں اور اسے بھی رکھو تاکہ یہ درست ہو جائے۔اگر وہ اس کے باوجود اس پر مصر ہو تو اس کا راستہ چھوڑ دیں،کیونکہ اس کا نقصان آپ کی اولاد تک پہنچے گا۔ اور بیٹی کے متعلق تمہیں قطعا جائز نہیں ہے کہ اسے غیر شرعی لباس پہننے کی اجازت دو۔آپ کے لیے ضروری ہے کہ اس کی تادیب کرو،حتی کہ وہ ایسے لباس سے باز آ جائے۔مگر تادیب میں یہ لحاظ ضروری ہے کہ اسی قدر ہو جس سے یہ مصلحت اور مقصد حاصل ہو جائے اور کوئی منفی صورت سامنے نہ آئے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:کیا یہ صحیح ہے کہ قیامت کے روز انسان سے اس کے لباس کا بھی حساب لیا جائے گا جو وہ پہنتا ہے؟ جواب:ہاں،انسان سے اس کے مال کے متعلق پوچھا جائے گا کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا تھا،جیسے کہ حدیث شریف میں آیا ہے۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا عورت کے لیے سیاہ رنگ کے کپڑے پہننے واجب ہیں یا وہ دوسرے رنگ بھی استعمال کر سکتی ہے؟ جواب:یہ بات کہنا اللہ تعالیٰ پر افترء اور جھوٹ باندھنا ہے اور دین میں غلو ہے۔صحیح بخاری میں ہے،سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جناب رفاعہ رضی اللہ عنہ کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور ان پر سبز رنگ کا کپڑا تھا۔[1] اور جو تفصیل چاہے اسے علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ کی تالیف دیکھ لینی چاہیے ۔انہوں نے اس کے آخری طبع میں لکھا ہے کہ خواتین صحابیات سیاہ رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں کے کپڑے بھی پہننا پسند کرتی تھیں۔سیاہ رنگ کے وجوب کی قطعا کوئی دلیل نہیں ہے۔ اور علمائے امت نے صرف اسی قدر لکھا ہے کہ عورت کے لیے سیاہ لباس جائز ہے مگر واجب ہونا کسی نے نہیں لکھا ہے۔واجب ہونے کی بات ابھی اس زمانے میں بعض غالی اور جاہل قسم کے لوگوں نے کہی ہے جو کسی طرح بھی اللہ تعالیٰ کے فرمان یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے ثابت نہیں ہے۔(محمد بن عبدالمقصود)
[1] صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب الثیاب الخضر،حدیث:5487والسنن الکبری للبیھقی:7؍227،حدیث:14079۔