کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 667
اعضاء کی جسامت ظاہر نہ کرے۔ایک پہلو اس مسئلے کا یہ ہے۔ اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ اس میں فرنگی عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرما ن ہے: "مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ" "جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے تو وہ ان ہی میں سے ہوا۔"[1] اور یہ الفاظ بھی آئے ہیں: "لَيْسَ مِنَّا مَنْ تَشَبَّهَ بِغَيْرِنَا" "جو ہمارے غیر کی مشابہت اپنائے وہ ہم میں سے نہیں۔"[2] اس معنی و مفہوم کی اور بھی کئی حدیثیں ہیں۔جو لباس خاص کفار کا پہناوا ہو،وہ مسلمانوں کو منع ہے۔صحیحین میں آیا ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ان مسلمانوں کے نام لکھا جو فارسی (ایرانی) علاقوں میں رہائش پذیر تھے:(اياكم والتنعم وزى العجم) "اپنے آپ کو لا یعنی آسودگی اور دولت مندی کے اطوار سے اور عجمیوں کے پہناوے سے دور رکھو۔"[3] مسند احمد میں بسند صحیح اس مضمون کے الفاظ یہ ہیں:(ذروالتنعم وزى العجم) [4] اور کتاب الزہد میں بھی اسے روایت کیا ہے اور اس کے الفاظ ہیں:(اياكم وزى الاعاجم و نعيمها) "اپنے آپ کو عجمیوں کے پہناوے اور ان کی سی آسودگی سے دور رکھو۔"[5] علامہ ابن عقیل رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ عجمیوں کی مشابہت سے منع حرمت (یعنی حرام ہونے) کے معنی میں ہے۔امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ "کفار سے مشابہت بالاجماع منع ہے۔" (محمد بن ابراہیم)
[1] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی لبس الشھرۃ،حدیث:4031ومسند احمد بن حنبل:2؍50،حدیث:5115،5114۔ [2] سنن الترمذی،کتاب الاستئذان،باب کراھیۃاشارۃالید بالسلام،حدیث:2695ومسند احمد بن حنبل:2؍199،حدیث :6875۔ [3] فتوی میں اس روایت کے صحیحین میں ہونے کی طرف اشارہ ہے لیکن یہ الفاظ مجھے صحیحین میں نہیں ملے۔شاید بالمعنی ہونے کی وجہ سے۔بہرحال صحیح مسلم میں'وزی العجم'کی جگہ'زی اھل الشرک 'ہے اور اسی طرح ہی مسند احمد کی ایک روایت میں بھی ہے۔بہرحال دیگر کتب میں بعینہ وہ الفاظ موجود ہیں جو فتویٰ میں ذکر کیے گئے ہیں۔(عاصم) صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم استعمال اناءالذھب والفضۃ علی الرجال،حدیث:2069ومسند احمد بن حنبل:1؍15،حدیث:92۔فتویٰ میں مذکور الفاظ درج ذیل مقامات پر دیکھے جاسکتے ہیں:صحیح ابن حبان:12؍268،حدیث:5454۔السنن الکبری للبیھقی:10؍14،حدیث:19522ومسند ابی الجعد :1؍156،حدیث:995مسند احمد کی ایک روایت میں 'وذرواالتنعم وزی العجم 'ہے دیکھیے:1؍43،حدیث:301۔ [4] مسند احمد بن حنبل:1؍43،حدیث:301السنن الکبری للبیھقی:10؍128،حدیث:21099۔ [5] یہ الفاظ کتاب الزہد کے بجائے مصنف عبدالرزاق میں سے ملے ہیں،وہ بھی معمولی تبدیلی کے ساتھ۔مصنف عبدالرزاق:11؍85،حدیث:1994۔