کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 666
ان عورتوں کے والدین اور سرپرستوں پر بھی،اور پھر بذات خود عورت بھی ذمہ دار ہے اپنی بھی اور اپنے گھر کی بہو بیٹیوں کی بھی،اس سے ان امور کی پوچھ گچھ ہو گی۔اور اہل علم پر لازم ہے کہ ان مسائل سے لوگوں کو آگاہ کریں،انہیں برے انجام سے ڈرائیں۔بالخصوص وہ لوگ جو شعبہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے وابستہ ہیں،انہیں چاہیے کہ ان امور کی برائی واضح کریں اور ان کے ازالہ میں بھرپور محنت کریں۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہیں کہ ہمیں ان ظاہر و پوشیدہ گمراہ کن فتنوں سے بچائے رکھے،اپنے دین کی نصرت فرمائے اور اس کا کلمہ سر بلند ہو اور دین کے دشمنوں کو ذلیل و رسوا کرے؟ بلاشبہ وہ بڑا ہی سخی اور مہربان ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:عورتیں جو آج کل "کرتہ" نامی لباس استعمال کرتی ہیں،اس کا کیا حکم ہے؟ حلال ہے یا حرام؟ جواب:آج کل "کرتہ" نامی جو لباس معروف ہوا ہے اس کا پہننا جائز نہیں ہے۔ صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "صِنْفَانِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ من امتى لَمْ أَرَهُمَابعد،نِسَاءٌ كَاسِيَاتٌ عَارِيَاتٌ مُمِيلَاتٌ،عَلَى رُءُوسِهِنَّ كَأَسْنِمَةِ الْبُخْتِ لَا يَدْخُلْنَ الْجَنَّةَ،وَلَا يَجِدْنَ رِيحَهَا وَرِجَالٌ مَعَهُمْ أَسْيَاطٌ كَأَذْنَابِ الْبَقَرِ،يَضْرِبُونَ بِهَا عباد اللّٰه" "میری امت میں دو قسم کے لوگ جہنمی ہوں گے،میں نے ابھی تک انہیں دیکھا نہیں ہے۔عورتیں ہوں گی کپڑے پہنے ہوئے مگر ننگی،دوسرے کو اپنی طرف مائل کرنے والی،ان کے سروں کے جوڑے ایسے ہوں گے جیسے کہ بختی اونٹنیوں کے کوہان،یہ جنت میں داخل بھی نہ ہوں گی بلکہ اس کی خوشبو تک نہیں پا سکیں گی۔اور مرد ہوں گے،ان کے پاس کوڑے ہوں گے جیسے کہ بیلوں کی دمیں ہوں،اللہ کے بندوں کو ان کے ساتھ مارتے پھرتے ہوں گے۔" [1] اس فرمان کی تفسیر یہی کی گئی ہے کہ یہ عورتیں ایسے لباس پہنتی ہوں گی جو ان کی ستر پوشی نہیں کرتے ہوں گے۔کہنے کو تو یہ کپڑے پہنے ہوں گی مگر فی الحقیقت عریاں اور بے لباس ہوں گی،مثلا اتنا مہین اور باریک لباس جس سے ان کے جسم کا رنگ جھلکتا ہو گا،یا تنگ اور فٹ لباس جو ان کے انگ انگ مثلا سرین اور بازوؤں وغیرہ کا حجم اور جسامت ظاہر کرتا ہو گا۔چاہیے کہ عورت کا لباس ایسا موٹا اور کھلا ہو جو اسے چھپا لے،اس کے جسم اور
[1] یہ روایت مختلف ترتیب والفاظ کے ساتھ مروی ہے۔فتویٰ میں بیان کیے گئے الفاظ میں'مائلات'کاذکر نہیں ہے جبکہ روایات میں یہ لفظ موجود ہے اور'عباداللہ'کی جگہ روایات میں'الناس'ہے۔واللہ اعلم۔(عاصم) صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب النساءالکاسیات والعاریات المائلات الممیلات،حدیث:2128ومسند احمد بن حنبل:2؍355،حدیث:8650صحیح ابن حبان:16؍500،حدیث:7461۔