کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 654
جواب:اگر کوئی مرد نظر سے معذور ہو تو جائز ہے کہ عورت اس کے سامنے اپنا چہرہ کھول لے۔صحیح مسلم میں سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا تھا،جبکہ انہیں طلاق ہو گئی تھی: "اعتدى عند ابن مكتوم فانه رجل اعمى تضعين ثيابك فلا يراك" "ابن ام مکتوم کے احاطے میں اپنی عدت کے دن پورے کر لو،بلاشبہ وہ نابینا آدمی ہے،اگر تم کسی وقت اپنا کپڑا اتار بھی لو گی تو وہ تمہیں دیکھ نہیں سکے گا۔" [1] صحیحین میں حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انما جعل الاستيذان من اجل النظر" "کسی کے گھر جانے کے لیے اجازت لینا اسی غرض سے ہے کہ نظر نہ پڑے۔"[2] اور نبہان کی وہ روایت جو وہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جبکہ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہما آپ کے پاس تھیں،تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ ان سے پردہ کر لو تو انہوں نے کہا:یہ تو نابینا ہے،ہمیں نہیں دیکھ سکتا،تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "افعميا وان انتما،الستما تبصرانه " "تو کیا تم بھی نابینا ہو؟ کیا تم اسے نہیں دیکھ رہی ہو؟" [3] تو یہ حدیث اپنے شذوذ اور دیگر صحیح احادیث کے خلاف ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔اگرچہ امام ترمذی رحمہ اللہ علیہ نے اسے حسن صحیح کہا ہے۔ اصول حدیث کا یہ قاعدہ ہے کہ جب کوئی حدیث سند کے اعتبار سے صحیح ہومگر دیگر زیادہ صحیح احادیث کے
[1] صحیح مسلم،کتاب الطلاق،باب المطلقۃ ثلاثا لا نفقۃ لھا،حدیث:1480وسنن ابی داود،کتاب الطلاق،باب فی نفقۃ المبتوتہ،حدیث:2284وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب اذااستشارت المراۃ رجلا فیمن یخطیھا،حدیث:3245ومسند احمد بن حنبل:6؍412،حدیث:27368۔حدیث میں(فلا یراک)کے بجائے(لم یرک)ہے۔(عاصم) [2] صحیح بخاری،کتاب الاستئذان،باب الاستئذان من اجل البصر،حدیث:5887وسنن الترمذی،کتاب الاستئذان،باب من اطلع فی دار قوم بغیر اذنھم،حدیث:2709ومسند احمد بن حنبل:5؍330،حدیث:22854وصحیح مسلم،نسائی میں بھی یہی الفاظ ہیں البتہ'الاستئذان'کی جگہ'الاذان'ہے۔وسنن النسائی،کتاب القسامۃ،ذاک حدیث عمروبن حزم فی العقول والاختلاف الناقلین لہ،حدیث:4859فتویٰ میں نقل کیے گئے الفاظ کے بارے میں فضیلۃ الشیخ نے فرمایا کہ صحیحین میں ہے جبکہ یہ الفاظ صحیحین میں مجھے نہیں ملے،البتہ یہ الفاظ دیگر کتب میں ہیں۔(عاصم)دیکھیے:مصنف ابن ابی شیبۃ:2945،حدیث:26232والسنن الکبری للبیھقی:8؍338،حدیث:17429واللّٰه اعلم۔ [3] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب فی قولہ تعالی وقل للمومنات یغضضن من ابصارھن،حدیث:4112سنن الترمذی،کتاب الادب،باب احتجاب النساءمن الرجال،حدیث:2778۔