کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 652
ایمان والو!تم سب مل کر اللہ کے حضور توبہ کرو،توقع ہے کہ تم کامیاب ہو جاؤ گے۔" اور شوہر کا بھائی محض اس وجہ سے کہ اس کا بھائی ہے،مندرجہ بالا رشتوں میں سے نہیں ہے۔اوراللہ تعالیٰ نے اس بارے میں صالح اور غیر صالح کا کوئی فرق نہیں رکھا۔اور حدیث میں آیا ہے کہ:"نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے "دیور؍جیٹھ" کے متعلق پوچھا گیا،تو فرمایا:"الحمو الموت" دیور؍جیٹھ تو موت ہے۔" [1] اور عربی زبان میں "حمو" سے مراد شوہرکے وہ بھائی بند ہوتے ہیں جو بیوی کے محرم نہ ہوں۔ الغرض مسلمان کو اپنے دین اور اپنی کرامت کی خوب حفاظت کرنی چاہیے ۔(مجلس افتاء) سوال:سورۂ النور کی آیہ مبارکہ 31 (وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ۔۔۔الاية) میں جن محرم رشتوں کا بیان آیا ہے کہ عورت ان کے سامنے اپنی زینت ظاہر کرسکتی ہے،کیا یہی خاص اور متعین رشتے ہیں،یا ان میں کوئی اور بھی ہیں۔اگر ان میں کوئی اور شامل نہیں ہیں تو چچا اور ماموں کا کیاحکم ہے؟ جواب:بقول جمہور علماء چچا اور ماموں بھی ان میں شامل ہیں (کہ عورت ان کے سامنے اپنی زینت ظاہر کر سکتی ہے) مگر ائمہ تابعین میں سے ایک امام شعبی اور عکرمہ رحمۃ اللہ علیہما کہتے ہیں کہ ان کے سامنے زینت ظاہر کرنا حلال نہیں ہے۔ممکن ہے یہ عورت کی صفات اپنے لڑکوں کے سامنے بیان کر دیں۔جبکہ جمہور نے آیت کریمہ میں مذکور رشتوں کو صرف انہی میں محصور اور متعین نہیں سمجھا ہے،اور ان کا قول زیادہ صحیح ہے۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت سے ثابت ہے کہ افلح ابو القعیس کے بھائی نے ان سے ملاقات کی اجازت چاہی،جبکہ پردہ فرض ہو چکا تھا۔کہتی ہیں کہ میں نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا۔جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے آپ کو ان کی آمد اور اجازت لینے کا بتایا تو آپ نے فرمایا:"اسے اجازت دے دو۔" [2] اور ایک روایت میں یوں ہے کہ:"افلح نے کہا:کیا تم مجھ سے چھپتی ہو حالانکہ میں تیرا چچا ہوں۔کہتی ہیں،میں نے پوچھا:کس طرح سے؟ کہا:میرے بھائی کی بیوی نے تجھے دودھ پلایا ہے۔میں نے کہا:مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے،مرد نے تو نہیں پلایا۔تو جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو اس کی خبر دی۔آپ نے فرمایا:"وہ تیرا چچا ہے،وہ اندر آ سکتا ہے۔" [3] (محمد بن عبدالمقصود)
[1] صحیح بخاری،کتاب النکاح،باب لایخلون رجل بامراۃ الا ذومحرم والدخول علی المغیبۃ،حدیث:4934وصحیح مسلم،کتاب السلام،باب تحریم الخلوۃبالاجنبیۃوالدخول علیھا،حدیث:2172وسنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃ الدخول علی المغیبات،حدیث:1171ومسند احمد بن حنبل:4؍149۔ [2] صحیح بخاری،کتاب التفسیر،سورۃالاحزاب،حدیث:4518وصحیح مسلم،کتاب الرضاع،باب تحریم الرضاعۃمن ماءالفحل،حدیث:1445وسنن النسائی،کتاب النکاح،باب لبن الفحل،حدیث:3318ومسند احمد بن حنبل:6؍33،حدیث :4100۔ [3] صحیح بخاری،کتاب الشھادات،باب الشھادۃعلی الانساب والرضاع،حدیث:2501وسنن ابی داود،کتاب النکاح،باب فی لبن الفحل،حدیث:2057۔