کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 651
کہ انہیں حکم دیں کہ اپنی زینت چھپا کے باہر نکلیں،تاکہ کوئی فتنہ پیدا نہ ہو،اور وہ بھی عمدہ اخلاق و آداب کی پابند بن جائیں،اور معاشرے میں کسی فساد کا باعث نہ بنیں۔انہیں کہا جائے کہ اوڑھنی لے کر نماز پڑھیں۔نابالغ لڑکی اگر اوڑھنی کے بغیر بھی نماز پڑھ لے گی تو نماز ہو جائے گی۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "لَا يَقْبَلُ اللّٰهُ صَلَاةَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَار" "اللہ کسی بالغ لڑکی کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا ہے۔"[1] (عبدالعزیز بن باز) سوال:اس زوجہ کا کیا حکم ہے جو اپنے شوہر کے بھائی کے سامنے آ جاتی ہے جبکہ وہ بھائی بھی قابل اعتماد اور صالح ہو؟ جواب:شوہر کا بھائی محض اس وجہ سے کہ وہ شوہر کا بھائی ہے،بیوی کے لیے محرم نہیں بن جاتا ہے۔لہذا بیوی کے لیے قطعا جائز نہیں کہ اپنی وہ زینت جو وہ اپنے محرم رشتہ داروں کے سامنے ظاہر کر سکتی ہے،شوہر کے بھائی کے سامنے ظاہر کرے،خواہ وہ کتنا ہی نیک صالح اور قابل اعتماد کیوں نہ ہو۔اللہ تعالیٰ نے وہ تمام رشتہ دار وضاحت سے بیان کر دیے ہیں جن کے سامنے عورت اپنی زینت ظاہر کر سکتی ہے: وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَى جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّٖ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللّٰهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴿٣١﴾(النور:24؍31) "اور عورتیں اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جواز خود ظاہر ہو جائے،اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈالے رکھا کریں،اور اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر نہ کریں مگر ان لوگوں کے سامنے،خاوند،باپ،خاوند کے باپ (سسر)،بیٹے،اپنے شوہروں کے بیٹے (یعنی سوتیلے بیٹے)،بھائی بھتیجے،بھانجے،اپنے میل جول والی عورتیں،غلام جن کے وہ مالک ہوں،اپنے خادم مرد جو عورتوں کی حاجت نہ رکھتے ہوں،اور ایسے لڑکے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے واقف نہ ہوئے ہوں۔اور اپنے پاؤں زمین پر مارتے ہوئے نہ چلیں کہ جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے اس کا لوگوں کو علم ہو جائے اور اے
[1] سنن ابی داود،کتاب الصلاۃ،باب المراۃتصلی بغیر خمار،حدیث:641وسنن ابن ماجہ،کتاب الطہارۃوسننھا،باب اذاحاضت الجاریۃ لم تصل الابخمار،حدیث:655وسنن الترمذی،ابواب الصلاۃ،باب لاتقبل صلاۃالمراۃالابخمار،حدیث:377ومسند احمد بن حنبل:6؍218،حدیث:25867۔