کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 650
يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ (آل عمران:3؍30) "وہ دن (آنے والا ہے) جب ہر شخص اپنے اچھے اعمال کو اپنے سامنے پائے گا اور (اسی طرح) اپنے برے اعمال کو بھی۔وہ یہ تمنا کرے گا کاش اس کے اور اس کے برے اعمال کے درمیان دور دراز کا فاصلہ ہوتا۔" میں اللہ کے حضور عاگو ہوں کہ وہ سب عام و خاص تمام مسلمانوں کی،مردوں عورتوں کی،چھوٹوں بڑوں کی اور سب کی اصلاح فرمائے اور ان کے دشمنوں کے مکرو تدابیر کو ان ہی پر پلٹ دے۔بلاشبہ وہ بڑا ہی سخی اور مہربان ہے۔اور سب تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا عورت کے لیے گھر سے باہر نکلتے ہوئے پردے کے لیے جرابیں اور دستانے پہننا جائز ہے؟ یا بدعت ہے؟ اور کیا جب ہاتھوں پر کوئی زینت نہ ہو تب بھی اجنبی کا انہیں دیکھنا حرام ہے؟ جواب:عورت کے لیے ایسا لباس پہننا واجب ہے جو اس کے بدن اور محاسن کو چھپا لے،بالخصوص جب اس نے بازار وغیرہ جانا ہو۔اس میں پاؤں کی جرابیں اور ہاتھوں کے دستانے بھی شامل ہیں،تاکہ اس کے جسم کا کوئی بھی حصہ جو فتنے کا باعث ہو سکتا ہو ظاہر نہ ہوں۔البتہ ضرورت کے تحت ہاتھوں کو دستانے کے بغیر بھی ظاہر کرنا جائز ہے،جبکہ انہیں مہندی یا زیور وغیرہ سے مزین نہ کیا گیا ہو۔"ہاتھ" لوگوں میں بالعموم ایک دوسرے سے مشابہ ہوتے ہیں۔(عبداللہ بن جبرین) سوال:عورت کا بازار میں اپنے ہاتھوں کو ظاہر کرنا کیسا ہے؟ کیا سیاہ دستانے پہننا افضل ہے یا سفید؟ جبکہ کئی کہتے ہیں کہ ہاتھوں کے ظاہر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے،بلکہ دستانے پہننا گویا اپنے آپ کو خوامخواہ دیندار ظاہر کرنے والی ظاہر کرنے والی بات ہے۔اس میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب:عورت پر واجب ہے کہ اپنا چہرہ،اپنے ہاتھ،بلکہ سارا بدن غیر محرم لوگوں سے چھپائے۔اور جب بازار جانا ہو تو یہ عمل اور زیادہ تاکیدی ہو جاتا ہے۔بلکہ اسے حکم ہے کہ اپنے کپڑے لمبے کرے اور لٹکائے تاکہ اس کی ایڑیاں بھی چھپ جائیں۔تو (ان کے مقابلے میں) ہاتھوں کو چھپانا اور زیادہ ضروری ہے۔جب ہاتھوں کے ظاہر ہونے میں فتنہ ہے تو عورت پر واجب ہے کہ انہیں غیر محرموں سے چھپائے،خواہ اپنی چادر سے عبا میں چھپائے یا دستانوں سے۔(صالح بن فوزان) سوال:جو بچیاں ابھی بالغ نہ ہوئی ہوں ان کے متعلق کیا حکم ہے،کیا وہ بے پردہ نکل سکتی ہیں؟ اور کیا انہیں اوڑھنی کے بغیر نماز پڑھنا جائز ہے؟ جواب:ان بچیوں کے سرپرستوں اور ذمہ داروں پر واجب ہے کہ انہیں اسلامی آداب کا پابند بنائیں۔چاہیے