کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 648
جواب:یہ مصیبت جو آپ کے ملک میں آئی ہے ان چیزوں میں سے ہے جن سے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی آزمائش کرتا اور ان کا امتحان لیتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: أَحَسِبَ النَّاسُ أَن يُتْرَكُوا أَن يَقُولُوا آمَنَّا وَهُمْ لَا يُفْتَنُونَ﴿٢﴾وَلَقَدْ فَتَنَّا الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۖ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِينَ صَدَقُوا وَلَيَعْلَمَنَّ الْكَاذِبِينَ﴿٣﴾(العنکبوت:29؍2۔3) "کیا لوگوں نے خیال کر رکھا ہے کہ وہ ایسے ہی چھوڑ دیے جائیں گے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے،اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی۔بلاشبہ ہم نے ان سے پہلے والوں کو بھی آزمایا ہے،اور اللہ بالضرور نمایاں کرے گا ایسے لوگوں کو جو ایمان لائے،اور ایسے لوگوں کو بھی ظاہر کرے گا جو جھوٹے ہیں۔" اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک کی مسلمان خواتین کو اس مسئلے میں حکام کے ان احکام کو تسلیم کرنے سے انکار کر دینا چاہیے کیونکہ گناہ کے حکم کی کوئی اطاعت نہیں،وہ ناقابل تسلیم ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ (النساء:4؍59) "اے ایمان والو!اللہ کی اطاعت کرو،رسول کی اطاعت کرو،اور اپنے میں سے حکم والوں کی (یعنی حکام کی)۔" اگر آپ آیت کریمہ کے الفاظ پر غور کریں تو دیکھیں گی کہ اللہ اور رسول کے لیے لفظ " أَطِيعُوا " دو بار آیا ہے مگر أُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ کے ساتھ یہ لفظ نہیں لایا گیا،جو دلیل ہے کہ حکام کی اطاعت اللہ اور رسول کی اطاعت کے تابع ہے۔اگر ان حکام کی طرف سے کوئی ایسا حکم آ جائے جو اللہ اور رسول کے خلاف ہو تو اس کی کوئی اطاعت نہیں ہو گی۔ایسا حکم نہ سنا جائے گا،نہ مانا جائے گا۔جیسے کہ کہا گیا ہے: "لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيةِ الخَالِقِ " "خالق کی معصیت اور نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔"[1] اور عورتوں کو اس مسئلے میں جن مصائب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،انہیں ان پر صبر کرنا واجب ہے،اور اس صبر کے لیے بھی اللہ ہی سے توفیق مانگنی چاہیے ۔ہم ایسے حکام کے لیے بھی اللہ سے دعاگو ہیں کہ اللہ انہیں حق سمجھائے۔اور ان لوگوں کا یہ جبر میرے خیال میں اس کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی ہے جب عورت کو اپنے گھر تک محدود ہو جانا ممکن ہو،تاکہ وہ ان مشکلات سے محفوظ رہے۔ اور ایسے تعلیم جس کے نتیجے میں اللہ کی نافرمانی لازم آتی ہو،جائز نہیں ہے۔بلکہ چاہیے کہ لڑکیاں ایسی تعلیم
[1] المعجم الکبیر للطبرانی:18؍170،حدیث:381ومصنف ابن ابی شیبۃ:6؍545،حدیث:33711۔