کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 646
دی،تو اس طرح مجھے مجبورا حجاب چھوڑنا پڑا۔اب چادر لیتی ہوں اور چہرہ میرا کھلا ہوتا ہے۔تو میں کیا کروں؟ کیا گھر سے نکل جاؤں؟ مگر باہر وحشی انسان بہت زیادہ ہیں۔میں آپ سے رہنمائی کی خواستگار ہوں؟ جواب:اس سوال میں دو مسئلے ہیں: پہلا مسئلہ:۔۔۔گھر والوں کا اس لڑکی کے ساتھ برا برتاؤ۔یہ لوگ یا تو حق سے جاہل ہیں یا جانتے ہیں مگر متکبر ہیں،تب تو یہ ایک وحشت ناک کیفیت ہے۔انہیں اس طرح کا سلوک کسی طرح جائز نہیں۔کسی نوجوان لڑکی کا شرعی حجاب لینا نہ تو کوئی عیب ہے نہ ہی کوئی گستاخی۔انسان اپنی شرعی حدود میں آزاد ہے (جو کرنا چاہتا ہے کرے،اور جو نہیں کرتا اپنا انجام خود دیکھ لے گا)۔یہ لوگ اگر اس مسئلے سے جاہل اور ناواقف ہیں کہ پردہ کرنا ایک عورت کے لیے واجب ہے،تو ایسے لوگوں کو جاننا چاہیے (اور انہیں بتایا جانا چاہیے ) کہ کتاب و سنت کی روسے یہ واجب ہے اور اگر یہ لوگ جاننے بوجھنے کے باوجود اس سے اعراض کرتے ہیں تو یہ تکبر ہے اور بڑی مصٰبت،جیسے کہ کسی کہنے والے نے کہا ہے: فان كنت لا تدرى فتلك مصيبة وان كنت تدرى فالمصيبة اعظم "اگر تجھے خبر نہیں اور تو لا علم ہے تو یہ ایک مصیبت ہے۔اور اگر تجھے علم ہے تو یہ اس سے بڑھ کر مصیبت ہے۔" دوسرا مسئلہ:۔۔۔اس لڑکی سے متعلق ہے۔ہم اسے یہی کہیں گے کہ آپ پر واجب ہے کہ جہاں تک ہو سکے اللہ کا تقویٰ اختیار کریں۔اگر گھر والوں کے علم میں لائے بغیر حجاب استعمال کر سکتی ہیں تو استعمال کریں لیکن اگر وہ مار کٹائی اور حجاب اتارنے کے لیے مجبور کرنے تک آ گئے ہیں (اور اسے اتارنا پڑتا ہے) تو اس پر آپ کو کوئی گناہ نہیں۔جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: مَن كَفَرَ بِاللّٰهِ مِن بَعْدِ إِيمَانِهِ إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ وَلَـٰكِن مَّن شَرَحَ بِالْكُفْرِ صَدْرًا فَعَلَيْهِمْ غَضَبٌ مِّنَ اللّٰهِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ﴿١٠٦﴾(النحل:16؍106) "جس شخص نے ایمان لے آنے کے بعد کفر کیا،سوائے اس کے جس کا دل ایمان پر مطمئن تھا (تو اس پر کوئی حرج نہیں)،لیکن جس نے کھلے دل سے کفر کیا تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔" اور فرمایا: وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُم بِهِ وَلَـٰكِن مَّا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ ۚ وَكَانَ اللّٰهُ