کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 645
اور امام ابن منذر رحمہ اللہ نے اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ عورت بحالت احرام اپنا سر چھپائے،بال نمایاں نہ کرے،اور اپنے چہرے پر بھی ہلکا سا کپڑا لٹکائے تاکہ اجنبی لوگوں کی نظروں سے پردہ رہے۔ایسے ہی علامہ ابن ارسلان نے مسلمانوں کا اجماع نقل کیا ہے کہ عورتوں کو کھلے منہ نکلنا منع ہے۔اگر ہم اس مسئلے میں تمام دلائل و اقوال جمع کرنے لگیں تو بات بہت طویل ہو جائے گی۔مگر جو لکھا گیا ہے وہ طالب حق کے لیے کفایت کرتا ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:اگر کوئی کسی مسلمان پردہ دار خاتون کا مذاق اڑائے تو اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اگر کوئی شخص کسی مسلمان مرد یا عورت کا صرف اس وجہ سے مذاق اڑائے کہ وہ شریعت اسلامیہ پر عمل کرتا ہے؍کرتی ہے،اس کا تعلق شرعی پردے سے ہو یا کسی اور عمل سے،تو ایسا آدمی کافر ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر ایک مجلس میں ایک شخص نے (مسلمانوں پر اعتراض کرتے ہوئے) یوں کہا:میں نے اپنے قاریوں جیسا کسی کو نہیں دیکھا۔یہ لوگ بڑے بڑے پیٹوں والے،زبانوں کے بڑے جھوٹے اور دشمن کے مقابلے میں سب سے بڑھ کر بزدل ہیں۔اس پر ایک شخص نے اس سے کہا:تو جھوٹ بکتا ہے بلکہ تو خود منافق ہے،میں تیری یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ضرور کہوں گا۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچ گئی اور آیات بھی نازل ہوئیں۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ پھر میں نے اسے دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کے کجاوے سے چمٹا ہوا تھا،پتھر اسے زخمی کر رہے تھے اور وہ کہے جا رہا تھا:اے اللہ کے رسول!ہم تو بس ہنسی کھیل کی بات (مذاق) کر رہے تھے،اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: أَبِاللّٰهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ﴿٦٥﴾لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ﴿٦٦﴾(التوبہ:9؍65۔66) "کیا بھلا تم اللہ تعالیٰ،اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟ معذرتوں کی کوئی ضرورت نہیں،تم اپنے ایمان کے بعد کافر ہو چکے ہو۔اگر ہم نے تمہارے ایک گروہ کو معاف کر بھی دیا تو دوسرے کو سزا دیں گے،اس لیے کہ وہ مجرم ہیں۔"[1] ان آیات میں اہل ایمان کے ساتھ مذاق کو اللہ تعالیٰ،اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کرنا قرار دیا گیا ہے۔اور حق کی توفیق اللہ کے پاس ہے۔(مجلس افتاء) سوال:میں ایک پریشان حال لڑکی ہوں،ایک ایسے گھرانے میں ہوں جس پر لادینی غالب ہے۔میں حجاب لیا کرتی تھی،مگر مجھ پر از حد سختی کی گئی،مذاق اڑایا گیا،حتی کہ انہوں نے مجھے مارا بھی،اور گھر سے نکلنے پر پابندی لگا
[1] المعجم الکبیر للطبرانی:19؍85،حدیث:173۔