کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 644
ہو گا کہ یہ بات نہایت غیر معقول ہے کہ کسی کو اپنا سر،گردن،بازو،پنڈلیاں اور پاؤں چھپانے کا حکم تو دیا جائے مگر اسے اجازت دے دی جائے کہ وہ اپنے خوبصورت ہاتھ اور حسین و جمیل چہرہ ننگا رکھے۔بلاشبہ یہ بات خلاف حکمت ہے۔ اگر لوگوں کے حالات میں غوروفکر کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ چہرے کے معاملے میں غفلت کا کیا نتیجہ نکلا ہے اور ہمارے مسلمان ملکوں ہی میں عورتیں اپنے چہرے تو کیا،اپنا سر،گردن،گریبان اور بازو بے دھڑک کھولے بازاروں میں گھومتی ہیں اور انہیں کسی قسم کی پرواہ تک نہیں ہوتی جبکہ دانائی کا تقاضا یہ ہے کہ عورتیں اپنے چہروں کا پردہ کریں۔ تو اے خاتون مسلم!آپ پر واجب ہے کہ اللہ کا تقویٰ اختیار کریں اور ایسا لازمی حجاب اپنائیں جس میں کسی قسم کا کوئی فتنہ نہ ہو۔آپ کو چاہیے کہ اپنے شوہر اور اپنے محرموں کے علاوہ سب سے اپنا سارا جسم چھپائیں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:عورت کے لیے اپنا چہرہ کھلا رکھنے اور غیر محرم لوگوں میں آنے جانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:الحمدللہ اس حقیقت میں کوئی اخفا نہیں ہے کہ نبی علیہ السلام اور صحابہ اور سلف صالحین کی خواتین دور نبوت اور عہد خلفائے راشدین میں بلا جھجھک کھلے منہ ہرگز نہ نکلا کرتی تھی۔کتاب و سنت کے دلائل اور سلف امت کے بزرگوں کے اقوال اس بارے میں بہت ہی واضح اوربڑی کثرت سے ثابت ہیں۔اور اللہ عزوجل نے مسلمان خواتین کو حکم دیا ہے کہ: يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ (الاحزاب:33؍59) "اپنی پردے کی چادریں اپنے اوپر اوڑھے رہیں۔" اس کی تفسیر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ عورت اجنبی مردوں سے اپنا چہرہ چھپائے اور اس بارے میں رعایت صرف بڑی بوڑھیوں کو ہے اور وہ بھی اس شرط کے ساتھ کہ اپنی زینت کا اظہار نہ کرنے والی ہوں۔فرمایا: وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ (النور:24؍60) "اور بیٹھ رہنے والی عورتیں جنہیں اب کسی نکاح کی امید نہیں ہے،اگر وہ اپنے (حجاب کے) کپڑے اتار دیں تو ان پر کوئی حرج نہیں بشرطیکہ اپنی زینت کا اظہار نہ کریں۔" اور آپ علیہ السلام نے فرمایا ہے:المراة عورة "عورت سراسر قابل ستر ہے۔" [1] اور جو حصہ قابل ستر ہے اس کا مکمل چھپانا واجب ہے،اس کا کوئی حصہ بھی ظاہر کرنا جائز نہیں ہے۔
[1] سنن الترمذی،کتاب الرضاع،باب کراھیۃالدخول علی المقیبات(باب منہ)،حدیث:1173وصحیح ابن خزیمۃ:3؍93،حدیث:1685۔