کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 643
پوچھا ہے کہ کیا اسے آخرت میں اس پر عذاب ہو گا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ہر وہ شخص جو اللہ کی نافرمانی کا مرتکب ہو،اگر اس کی نیکیاں اس کے گناہوں کا کفارہ نہ بن سکیں،تو ایسا بندہ بڑی خطرناک حالت سے دوچار ہے۔اگر یہ معصیت شرک و کفر ہو جو ملت اسلام سے نکل جانے کا باعث ہو،تو ایسے مشرک و کافر کے لیے عذاب لازم ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ۚ وَمَن يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدِ افْتَرَىٰ إِثْمًا عَظِيمًا﴿٤٨﴾(النساء:4؍48) "اللہ تعالیٰ اس بات کو ہرگز نہیں بخشے گا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے،اور اس کے علاوہ کو جس کے لیے چاہے گا بخش دے گا،اور جس نے بھی شرک کیا اس نے بہت بڑا گناہ باندھا۔" شرک و کفر کے علاوہ دوسرے گناہ جو انسان کو ملت سے نکالنے والے نہ ہوں،اور بندے کی نیکیاں بھی اس کے گناہوں کا کفارہ نہ بن سکیں،تو ایسا بندہ اللہ کی مشیت و مرضی کے تحت ہے،چاہے تو بخش دے اور چاہے تو نہ بخشے اور حجاب (پردہ) جس کا اہتمام کرنا ایک مسلمان خاتون کے لیے لازم ہے یہی ہے کہ عورت اپنا سارا جسم شوہر اور محارم کے علاوہ سب اجنبیوں سے چھپایا کرے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ (الاحزاب:33؍59) "اے نبی اپنی بیویوں،بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنے اوپر پردے کی چادریں اوڑھے رکھا کریں۔یہ بات زیادہ قریب ہے اس کے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں کوئی اذیت نہیں دی جائے گی۔" آیت کریمہ میں بیان کی گئی "جلباب" سے مراد وہ بڑی چادر ہوتی ہے جو عورت کے پورے بدن کو ڈھانپ لے۔تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو حکم دیا کہ اپنی بیویوں،بیٹیوں اور مسلمانوں کی سب عورتوں سے کہیں کہ اپنے اوپر اپنی چادریں لیا کریں تاکہ اپنے چہرے اور گریبان بھی چھپائیں۔ کتاب و سنت اور صحیح فکر و نظر کے دلائل سے ثابت ہے کہ خاتون پر واجب ہے کہ وہ اجنبی اور غیر محرم مردوں سے اپنے چہرہ چھپائیں سوائے شوہر کے۔کسی بھی عقلمند کے لیے اس میں کوئی شبہ نہیں رہ جاتا ہے کہ جب اسے اپنا سر،اپنے پاؤں اور پاؤں کی پوشیدہ زینت پازیب وغیرہ چھپانے کے لیے اپنے پاؤں تک کی اجازت نہیں ہے تو چہرہ چھپانا اس سے بھی زیادہ واجب ہے،کیونکہ سر کے بال یا پاؤں کے ناخن ظاہر ہونے کے مقابلے میں چہرے کا ننگا ہونا کہیں زیادہ فتنے کا باعث ہے۔ اگر کوئی صاحب ایمان عقل مند اس شریعت کے اسرار و حکم میں ذرا بھی غور کرے تو اس کے لیے واضح