کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 641
اور ہمارے زیر بحث مسئلہ میں یہ حدیث پہلی سے بالکل مختلف ہے (ثلاثة لا يكلمهم اللّٰه يوم القيامة۔۔۔۔۔۔الخ ) 2۔ دوسری حدیث جو سنن ابی داود اور نسائی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور سند اس کی صحیح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مسلمان کی ازار آدھی پنڈلی تک ہے،اور اس میں کوئی حرج نہیں اگر یہ آدھی پنڈلی سے لے کر ٹخنوں کے درمیان تک رہے۔اور جو ٹخنوں سے نیچے ہے تو وہ آگ میں ہے۔"[1] 3۔ تیسری حدیث طبرانی میں ہے۔حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ عمرو بن زرارہ انصاری رضی اللہ عنہ آئے،انہوں نے ایک چادر باندھی ہوئی تھی اور دوسری اوپر اوڑھی ہوئی تھی،نیچے کی چادر لٹک رہی تھی،تو نبی علیہ السلام اس کے کپڑے کا پلو،تواضع سے،اٹھانے لگے اور کہہ رہے تھے:"اے اللہ!یہ تیرا بندہ ہے،تیرے بندے کا بیٹا ہے،تیری بندی کا بیٹا ہے۔" حتی کہ عمرو بن زرارہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات سن لی تو کہنے لگے:اے اللہ کے رسول!میری پنڈلیاں بہت پتلی اور کمزور ہیں۔تو آپ نے فرمایا:"اے عمرو!اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو بہترین پیدا فرمایا ہے،اور بلاشبہ اللہ تعالیٰ اسبال کو پسند نہیں کرتا۔" [2] اس کے علاوہ وہ حدیث بھی ملا لیجیے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا:"اپنی ازار کو آدھی پنڈلی تک رکھو،اگر انکار کرو تو ٹخنوں تک،اور اپنے آپ کو اسبال سے بچاؤ،بےشک اسبال تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔"[3] خلاصہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ازار لٹکانا تکبر ہے۔" تو ان احادیث کی روشنی میں میں کہتا ہوں کہ مذکورہ بالا اقوال میں سے دوسرا قول ہی صحیح ہے،یعنی ازار لٹکانا حرام ہے۔جبکہ جمہور علمائے کرام یہ شرط کرتے ہیں کہ یہ تبھی حرام ہے،جب تکبر سے کرے۔ خیال رہے کہ اسبال (لٹکانا،حد سے زیادہ لمبا کرنا) جس طرح ازار (نیچے کی چادر )میں ہوتا ہے،اسی طرح قمیص اور پگڑی میں بھی ہوتا ہے۔جیسے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اسبال ازار،قمیص اور پگڑی میں ہوتا ہے۔جس نے اپنا کپڑا تکبر سے لٹکایا،اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی طرف نظر نہیں کرے گا۔" [4]
[1] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب ماجاءفی قدر موضع الازار،حدیث:4093وسنن ابن ماجہ،کتاب اللباس،باب موضع الازار این ھو،حدیث:3573ومسند احمد بن حنبل:3؍5،حدیث:11023۔ [2] المعجم الکبیر:8؍232،حدیث:7909ومسند الشامیین:2؍227،حدیث:1237۔ [3] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب ماجاءفی اسبال الازار،حدیث:4084۔السنن الکبری للبیھقی:10؍236،حدیث:20882المعجم الکبیر للبیھقی:7؍65،حدیث:6386۔ [4] سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب ماجاءفی قدر موضع الازار،حدیث:4094وسنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب اسبال الازار،حدیث:5334وسنن ابن ماجہ،کتاب اللباس،باب طول القمیص کم ھو،حدیث:3576۔