کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 639
وہ جرابیں بھی پہن لے تو یہ اس کے پردے میں اور زیادہ احتیاط کے معنی میں ہوں گے،اور یہ ایک اچھی بات ہے۔مگر ساتھ ہی چاہیے کہ اس کا کپڑا لٹکا ہوا ہو،جیسا کہ حدیث میں آیا ہے۔[1] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کا کیا حکم ہے؟ جواب:یہ مسئلہ ان مسائل میں سے ہے جس میں علماء کا کچھ اختلاف ہے۔جمہور اس بات کے قائل ہے کہ اسبال (لٹکانا) وہی حرام ہے جو تکبر کی نیت سے ہو۔جبکہ ایک گروہ کہتا ہے کہ ہر اسبال (لٹکانا) حرام ہے،خواہ تکبر کی نیت سے ہو یا نہ ہو۔اور یہ دوسرا قول ہی راجح ہے۔اور ہماری ترجیح درج ذیل دلائل کے تقابل سے واضح ہو گی۔جمہور کے دلائل درج ذیل ہیں: 1۔ حافظان امت حضرت ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے تکبر سے اپنا کپڑا لٹکایا،اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی طرف نظر نہیں فرمائے گا۔ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا:میری چادر کا ایک پلو ڈھیلا ہو جاتا ہے،سوائے اس کے کہ میں اس کا زیادہ ہی اہتمام کروں۔آپ نے فرمایا:"تم ان میں سے نہیں ہو جو تکبر سے ایسا کرتے ہیں۔"[2] 2۔ صحیحین کے علاوہ مسند احمد میں ہے،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس بندے کی طرف نظر نہیں کرے گا جو تکبر سے اپنا ازار لٹکاتا ہو۔" [3] اسی روایت میں جو بخاری میں ہے،یوں ہے کہ "ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہے۔"[4] اور ان کے بالمقابل جو کہتے ہیں کہ اسبال (کپڑا لٹکانا) ہر حال میں حرام ہے،ان کے دلائل درج ذیل ہیں: 1۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی علیہ السلام نے فرمایا:"تین قسم کے آدمیوں سے اللہ تعالیٰ
[1] اس مقام پر شاید فضیلۃالشیخ نے اس حدیث کی طرف اشارہ کیا ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان فرمایا:نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنا کپڑا(ازار)تکبر کرتے ہوئے(ٹخنوں سے نیچے)لٹکایا اللہ تعالیٰ قیامت کے روز اس کی طرف نظر بھی نہ فرمائیں گے۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ عورتیں اپنا دامن کہاں تک لٹکائیں؟فرمایا:ایک بالشت۔ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا:اس سے بھی ان کے پاؤں نظر آئیں گے۔فرمایا کہ ایک ہاتھ کے برابر لٹکا لیں اور اس سے زیادہ نہ کریں۔سنن الترمذی،کتاب اللباس،باب ماجاءفی جرذیول النساء،حدیث:1731وسنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب ذیول النساء،حدیث:5337،5338۔ [2] صحیح بخاری،کتاب فضل الصحابۃ،باب قول النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم لو کنت متخذا خلیلا،حدیث:3465۔صحیح مسلم،کتاب اللباس والزینۃ،باب تحریم جرالثوب خیلاء۔۔۔۔۔حدیث:2085۔مسلم کی روایت میں جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ذکر نہیں ہے۔سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب ماجاءفی اسبال الازار،حدیث:4085۔ سنن الترمذی،کتاب اللباس،باب ماجاءفی جرذیول النساء،حدیث:1731۔ [3] مسند احمد بن حنبل:2؍503،حدیث:10548۔ [4] صحیح بخاری،کتاب اللباس،باب مااسفل من الکعبین فھو فی النار،حدیث:5450وسنن النسائی،کتاب الزینۃ،باب ماتحت الکعبین من الازار،حدیث:5331۔