کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 638
اعتراض کرتا ہے۔آپ اسے کیا نصیحت کرنا چاہیں گے؟ جواب:ہم اس مرد کو یہی نصیحت کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈرے اور شکر کرے کہ اسے اس طرح کی صالحہ بیوی ملی ہے جو اللہ کے حکم پر عمل کرنا چاہتی ہے،جس میں اس کی اپنی حفاظت اور فتنوں سے سلامتی ہے،جبکہ اللہ عزوجل کا بھی یہی حکم ہے کہ خود بچو اور اپنے گھر والوں کو بچاؤ: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا يَعْصُونَ اللّٰهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴿٦﴾(التحریم:66؍6) "اے ایمان والو!اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو آگ سے بچا لو،اس کا ایندھن انسان ہیں اور پتھر۔اس پر بڑے ترش رو اور قوی فرشتے مقرر ہیں،جو اللہ کے حکم کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔وہی کچھ کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرد کو اپنے گھر والوں کا مسئول اور ذمہ دار بنایا ہے۔فرمایا:"الرَّجُل رَاعٍ فِي أَهْلِهِ وَ مَسْؤُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ" "مرد اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے اور ان کے متعلق اس سے پوچھا جائے گا۔" [1] تو اس شوہر کو کس طرح لائق ہے کہ اپنی بیوی کو مجبور کرے کہ شرعی لباس چھوڑ کر حرام لباس اپنا لے،جو خود اس مرد کے لیے فتنے کا باعث ہو گا۔اس آدمی کو اپنی ذات میں اور گھر والوں کے متعلق اللہ سے ڈرنا چاہیے۔ بلکہ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اسے اس طرح کی صالحہ بیوی کی نعمت عنایت فرمائی ہے۔اور اس بیوی کے لیے بھی قطعا جائز نہیں ہے کہ شوہر کی بات تسلیم کرے۔کیونکہ خالق کی نافرمانی میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:عورت کو اپنا کپڑا لٹکانے کا حکم بطور استحباب ہے یا بطور وجوب؟ اور اگر عورت اپنے کپڑے کو اونچا رکھے مگر نیچے جرابیں پہن لے،اس طرح کہ اس کی پنڈلیوں سے کچھ بھی ظاہر نہ ہو،تو کیسا ہے؟ اور عورت نے جو اپنا کپڑا لٹکانا ہے تو کیا یہ گھٹنے سے نیچے کرنے کا حکم ہے یا ٹخنوں سے؟ جواب:مسلمان خاتون سے مطالبہ یہ ہے کہ اجنبی مردوں سے اپنا تمام جسم چھپائے۔اس لیے اسے رخصت دی گئی ہے کہ اپنے قدموں کو چھپانے کی غرض سے ایک ہاتھ کے برابر کپڑا نیچے لٹکائے۔جبکہ اس کے بالمقابل مردوں کو ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے کی ممانعت ہے اور یہ دلیل ہے کہ عورت کا سارا جسم چھپانا شرعا مطلوب ہے۔اور اگر
[1] صحیح بخاری،کتاب الوصایا،باب تاویل قول اللّٰه تعالیٰ من بعد وصیۃیوصی بھا،حدیث:2600۔صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب فضلۃالامام العادل وعقوبۃالجائز،حدیث:1829وسنن الترمذی،کتاب الجھاد،باب الامام،حدیث:1705۔