کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 637
نکل گیا،اس کی بیوی اور بھائی گھر میں اکیلے رہ گئے اور پھر شیطان انہیں ورغلا لیتا ہے اور وہ فحاشی کے مرتکب ہو جاتے ہیں۔اور بھائی کی بیوی سے بدکاری،ہمسائے کی بیوی کے ساتھ بدکاری سے بھی بڑھ کر ہے۔بہرحال یہ معاملہ انتہائی خطرناک اور قبیح ہے۔ میں آپ کو اپنے ان الفاظ سے آپ کی ذمہ داری سے آگاہ کرنے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اپنی براءت کے لیے کہنا چاہتا ہوں کہ کسی انسان کے لیے جائز نہیں کہ اس کی غیر حاضری میں اس کی بیوی اس کے بھائی کے پاس رہے۔خواہ حالات کیسے ہی کیوں نہ ہوں،خواہ بھائی کتنا ہی قابل اعتماد،کتنا ہی سچا اور نیک و صالح کیوں نہ ہو۔کیونکہ شیطان انسان کے جسم میں اس طرح دورہ کرتا ہے جیسے خون،اور شہوانی جذبات،بالخصوص جوانی کے ایام میں،تو ان کی کوئی حد نہیں ہوتی ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:ان حالات میں کیا کیا جائے جب دو بھائی شادی شدہ ہوں اور ایک ہی گھر میں رہ رہے ہوں،تو کیا کام کے لیے جانے والا اپنی بیوی کو بھی ساتھ ہی لے جائے؟ جواب:نہیں،یہ بات نہیں ہے۔لیکن یہ ممکن ہے کہ گھر کو دو حصوں میں تقسیم کر لیا جائے اور درمیانی دیوار میں دروازہ رکھ لیا جائے جو مقفل کیا جا سکے اور چابی شوہر کے پاس ہو اور بیوی اپنے حصے میں اور بھائی اپنے حصے میں رہے۔ممکن ہے کہ بھائی اعتراض کرے کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو،کیا تجھے مجھ پر اعتماد نہیں ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس سے کہیں کہ بھائی!یہ میں نے تمہاری خیرخواہی میں کیا ہے۔شیطان انسان کے جسم میں ایسے دورہ کرتا ہے جیسے کہ خون۔عین ممکن ہے کہ وہ تمہیں بہکا لے،اور ہو سکتا ہے کہ نفس تم پر غالب آ جائے اور جذبات پر پردہ ڈال دیں اور پھر تم ممنوع حد میں داخل ہو جاؤ۔تو میرا یہ عمل تمہاری حمایت اور مصلحت میں ہے اور اس میں میری مصلحت بھی ہے۔ اور اگر وہ اس پر ناراض ہوتا ہے تو ہونے دو،تمہیں اس کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے ۔میں یہ مسئلہ آپ لوگوں کے سامنے واضح کر رہا ہوں تاکہ اپنی ذمہ داری سے بری ہو جاؤں اور علم چھپانے کا مجرم نہ بنوں۔اور تم لوگوں کا حساب اللہ کے ذمے ہے۔عورت کے لیے اجنبیوں کے سامنے چہرہ کھولنا حرام ہے،نہ ہی وہ آپ کے بھائی کے سامنے کھول سکتی ہے،یہ اس کے لیے اسی طرح اجنبی ہے جیسے گلی بازار کا کوئی آدمی! (محمد بن صالح عثیمین) سوال:عورت کے سر کا کپڑا اوڑھنی یا حجاب کیسا ہونا چاہیے۔ کیا اس کی کوئی خاص شکل وغیرہ ہے؟ جواب:اس کی کوئی خاص معین شکل و صورت نہیں ہے۔تاہم مقصد یہ ہے کہ کپڑا ایسا ہو کہ عورت کے سر کو ڈھانپ لے اور نیچے کندھوں اور سینے تک کو چھپا لے۔اور اس کی خاص شکل و صورت جیسے کہ آج کل ہے،یہ کوئی ضروری نہیں ہے،بلکہ اس کی صفت معین ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ایک شادی شدہ مرد جس کی بیوی اور بچے ہیں،بیوی چاہتی ہے کہ شرعی پردہ کرے،مگر شوہر اس پر