کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 632
اپنے کپڑے اتار بھی دیا کریں،اس طرح کہ اپنی زینت کو نمایاں کرنے والی نہ ہوں،اور اگر وہ اس سے بھی پرہیز کریں تو یہ ا ن کے لیے بہت بہتر ہے۔" اس آیت کریمہ میں عورتوں کے لیے پردے کا وجوب اور یہ کہ وہ غیر محرم مردوں سے چہرے اور جسم بھی چھپائیں،اس طرح سے ہے کہ بڑی عمر کی بیٹھ رہنے والی عورتوں سے جنہیں نکاح کی کوئی رغبت نہیں،گناہ اٹھا لیا گیا ہے،بشرطیکہ وہ اپنی زینت نمایاں نہ کریں۔اس سے معلوم ہوا کہ جو ان عورتوں کے لیے پردہ واجب ہے۔اگر وہ پردہ نہیں کریں گی تو ان پر گناہ ہو گا۔جیسے کہ بڑی عمر کی بوڑھی عورتیں اگر زینت ظاہر کرنے والی ہوں تو ان پر گناہ ہے،اور انہیں حکم ہے کہ پردہ کریں،کیونکہ اس طرح وہ فتنے کا باعث ہوں گی۔اس کے باوجود آیت کے آخر میں فرمایا کہ اگر یہ (بڑی عمر کی) عورتیں اس (بے پردگی) سے پرہیز کریں تو بہت بہتر ہے۔اور یہ تعلیم ا سی لیے ہے کہ پردہ بہر صورت ان کے لیے فتنے سے تحفظ کا باعث ہے۔اور سیدہ عائشہ اور ان کی ہمشیرہ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے متعلق جو آیا ہے وہ اس بات کی دلیل ہے کہ عورت غیر محرموں سے اپنا چہرہ چھپائے،خواہ وہ حج میں احرام کی حالت ہی کیوں نہ ہو۔[1] اور یہ ثابت ہے کہ ابتدائے اسلام میں عورتیں اپنا چہرہ کھلا رکھتی تھیں،جیسے آیت حجاب سے منسوخ کر دیا گیا ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ خواتین کا پردہ کرنا قدیم دور یعنی دور نبوت سے ثابت ہے،جو اللہ عزوجل نے فرض فرمایا ہے،نہ کہ ترکوں کی عادت تھی۔ اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ عورتیں دور نبوت میں بہت سے کاموں میں مردوں کے ساتھ شریک ہوا کرتی تھیں،مثلا بیماروں کا علاج یا جہاد میں مجاہدین کو پانی پلانا وغیرہ،یہ بالکل صحیح ہے،پردہ کر کے یہ کام ہو سکتے ہیں اور عفت کے ساتھ اور شک و شبہ والی کیفیت سے بچ کر یہ اعمال سر انجام دیے جا سکتے ہیں۔سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کے سفروں میں جایا کرتے تھے،ہم پانی بھرتے،پانی پلاتے اور بیماروں کا علاج معالجہ کیا کرتے تھے۔[2] یقینا وہ یہ اعمال سر انجام دیتی تھیں،مگر اس طرح اور اس انداز سے نہیں جو آج اختیار کر لیے گئے ہیں،اس کے باوجود یہ لوگ اسلام کے دعویدار ہیں۔ان کی عورتیں مردوں کے ساتھ بے محابا اختلاط کرتی ہیں،اپنی زینت کا
[1] سنن ابی داود،کتاب المناسک،باب فی المحرمۃتغطی وجھھا،حدیث:1833ومسند احمد بن حنبل:6؍30،حدیث:24067۔ [2] جناب الشیخ نے یہ روایت بالمعنی بیان کی ہے۔بہرحال حوالہ کے لیے دیکھیے:صحیح بخاری،کتاب الجھادوالسیر،باب مداوۃالنساءالجرحی فی الغزو،حدیث:2726وصحیح مسلم،کتاب الجھادوالسیر،باب غزوۃالنساءمع الرجال،حدیث:1810ومسند احمد بن حنبل:6؍358،حدیث:27062۔