کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 630
محمد بن صالح عثیمین کا رسالہ "الحجاب" ان رسائل میں یہ موضوع بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے۔[1] (صالح بن فوزان) سوال:ایسی عورت کا کیا حکم ہے جو حجاب اور پردے کی چادر تو لیتی ہے مگر اجنبیوں اور غیر محرموں کے سامنے چہرہ کھولے رہتی ہو،ان کے ساتھ بیٹھ کر چائے اور قہوے پیتی ہو،باتیں کرتی ہو،اور ان کے ساتھ باہر بھی چلی جاتی ہو اور اس کا ولی بھی ان باتوں پر راضی ہو؟ جواب:مسلمان عورت کے لیے جائز نہیں ہے کہ غیر محرموں کے سامنے اپنا چہرہ کھولے،ان کے ساتھ مجلس کرے یا ان کے ساتھ باہر نکلے۔(مجلس افتاء) سوال:براہ مہربانی عورت کے لیے بالخصوص چہرے کے پردے کی اہمیت واضح فرمائیں۔کیا شرع اسلامی کی رُو سے پردہ واجب ہے؟ اس کی دلیل کیا ہے؟ میں نے بہت سے لوگوں سے سنا ہے اور میرا اپنا خیال بھی یہ ہے کہ جزیرۃ العرب میں ترکوں کے دور سے اس کا استعمال عام ہوا ہے،اور اسی دور سے اس بارے میں شدت کی جانے لگی ہے حتیٰ کہ بہت سے لوگ اسے تمام عورتوں پر فرض سمجھتے ہیں،حالانکہ ہم نے پڑھا ہے کہ دور نبوت اور خلفائے راشدین کے زمانے میں عورتیں مردوں کے ساتھ بہت سے کاموں میں شریک ہوا کرتی تھیں مثلا جنگوں میں بالخصوص۔تو کیا ان باتوں کی کوئی اصلیت ہے یا یہ سراسر غلط ہیں؟ مجھے آپ کے جواب کا انتظار رہے گا تاکہ حق سمجھ سکوں اور غلط سے باز رہوں۔ جواب:پردہ ابتدائے اسلام میں عورت پر فرض نہیں تھا اور وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ مردوں کے سامنے ظاہر کر لیا کرتی تھی۔بعد میں اللہ نے اسے مشروع فرمایا اور عورتوں کے لیے واجب قرار دیا تاکہ یہ اجنبی مردوں کی نظروں سے محفوظ رہے اور فتنے کا دروازہ بند ہو،اور یہ سورہ احزاب میں نازل ہونے والی آیات کے بعد ہوا ہے۔فرمایا: وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ۚ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ ۚ (الاحزاب:33؍53) "اور جب تم ان عورتوں سے کچھ ضرورت کی چیز مانگنا تو پردے کے پیچھے سے طلب کیا کرو،یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزگی کا باعث ہے۔" یہ آیت کریمہ اگرچہ ازواج نبی کے متعلق ہے مگر اس میں ان کے علاوہ دیگر عورتیں بھی شامل ہیں،کیونکہ وہ علت اور سبب جو اس میں بیان ہوا ہے وہ عام ہے،جیسے کہ اسی طرح کا ایک دوسرا حکم اسی سورہ میں آیا ہے:
[1] جناب فضیلہ الشیخ محمد بن صالح کا رسالہ اردو میں ترجمہ ہو کر مطبوع ہے۔جناب ڈاکٹر حافظ عبدالرشیداظہرشہیدرحمہ اللہ نے اس کا ترجمہ کیا ہے۔جناب مولاناعبدالرحمٰن کیلانی رحمہ اللہ کا رسالہ"احکام ستر وحجاب،مخالفین پردہ کے دلائل کا مکمل ومدلل جائزہ۔مولانامودودی رحمہ اللہ کی کتاب"پردہ"اور اس کے علاوہ اور بھی کئی رسالے اس موضوع پردستیاب ہیں۔(مترجم)