کتاب: احکام و مسائل خواتین کا انسائیکلوپیڈیا - صفحہ 628
ہے یا نہیں۔کیا اس صورت میں اس بچے کے لیے مذکورہ عورت کی لڑکیوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح کر لینا جائز ہو گا یا نہیں؟ جواب:اس صورت میں اس بچے کے لیے اس عورت کی کسی لڑکی سے شادی کرنا کوئی حرام نہیں ہے،یہ اس کی ماں نہیں بنی ہے،اور محض شک کی بنا پر ائمہ اربعہ میں سے کسی کے نزدیک بھی حرمت ثابت نہیں ہوتی۔(امام ابن تیمیہ) سوال:ایک شخص کی آنکھیں خراب ہو گئیں تو اس نے اپنی بیوی کے دودھ سے اپنی آنکھیں دھوئیں۔اگر اس طرح کچھ دودھ اس کے پیٹ میں چلا گیا ہو تو کیا وہ اس کے لیے حرام ہو جائے گی؟ اس طرح ایک آدمی نے اپنی اہلیہ سے ملاعبت میں اس کا دودھ پی لیا ہو تو کیا وہ اس کے لیے حرام ہو جائے گی؟ جواب:آنکھیں خراب ہونے کی صورت میں اس نے بیوی کے دودھ سے جو آنکھیں دھو لی ہیں تو (اس میں کوئی حرج نہیں) یہ جائز ہے،بیوی اس کے لیے حرام نہیں ہوئی۔اس کی دو وجہیں ہیں: 1۔ شوہر بڑی عمر کا ہے،اور بڑی عمر کا آدمی اگر کسی عورت کا دودھ پیئے۔ خواہ اپنی بیوی کا ہو یا کسی اور کا،تو اس سے کوئی حرمت ثابت نہیں ہوتی ہے۔ائمہ اربعہ اور جمہور علماء کا یہی قول ہے،اور کتاب و سنت سے اسی طرح ثابت ہے۔اور وہ حدیث جو سالم مولیٰ ابی حذیفہ رضی اللہ عنہ کے قصہ میں آئی ہے تو ان سب کے نزدیک وہ ان ہی کے ساتھ خاص تھی۔کیونکہ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو متبنیٰ بنانے کی حرمت سے پہلے ہی انہیں اپنا متبنیٰ بنایا ہوا تھا۔ 2۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ آنکھ میں دودھ ٹپکانے سے حرمت نہیں ہوتی۔میرے علم کے مطابق اس میں کسی عالم کا اختلاف نہیں ہے۔بلکہ اختلاف اس صورت میں ہے جب دودھ ناک میں ٹپکایا جائے یا منہ میں ڈالا جائے،بغیر اس کے کہ وہ سینے سے چوسے۔اکثر کے نزدیک یہی صورت حرمت کا باعث ہے۔امام احمد رحمہ اللہ کی مشہور تر روایت،امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور امام مالک رحمہ اللہ کا یہی قول ہے۔جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ سے دو قول منقول ہیں۔ اور مذکورہ بالا دوسرے سوال کا جواب یہ ہے کہ شوہر نے جو دودھ پی لیا ہے ائمہ اربعہ کے نزدیک اس سے اس کی عورت اس پر حرام نہیں ہوئی ہے۔(امام ابن تیمیہ)